جمع بین الصلاتین کا حکم
جمع بین الصلاتین کا حکم واضح رہے کہ نمازوں کے اوقات قرآن وحدیث میں وضاحت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ،ان میں کسی قسم کی تقدیم و تاخیر جائز نہیں ہے،چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے فرمایاہے : ﴿اِنَّ الصَّلوٰةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتَابًا مَّوْقُوْتًا ﴾ (النساء:۱۰۳) ترجمہ: ’’بے شک نماز مسلمانوں پروقتِ مقررہ کے ساتھ فرض ہے‘‘۔ ہرنماز کی ابتدا کا وقت بھی مقرر ہے اور اس کے ختم ہونے کا بھی وقت مقررہے، چاہے وہ فجرہو،یاظہرہو،یاعصر ہو،یامغرب ہو،یاعشاء ہو ،یا جمعہ ہو۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلّٰى صَلَاةً بِغَيْرِ (لِغَيْرِ) مِيْقَاتِهَا إِلَّا صَلَاتَيْنِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ مِيْقَاتِهَا.‘‘ (صحیح البخاري، باب من یصلي الفجر بجمع:۱٦۸۲) ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں دیکھا کہ آپ نے کوئی نماز اس کے وقت کے علاوہ میں پڑھی ہو، مگر دو نمازیں یعنی مغرب اور عشاء (مزدلفہ میں )آپ ﷺ نے جمع فرمائیں، اور مزدلفہ میں فجر کو معمول کے وقت سے پہلے (فجر کے