Posts

Showing posts from September, 2022

جمع بین الصلاتین کا حکم

Image
 جمع بین الصلاتین کا حکم واضح رہے کہ نمازوں کے اوقات قرآن وحدیث میں وضاحت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ،ان میں کسی قسم کی تقدیم و تاخیر جائز نہیں ہے،چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے فرمایاہے : ﴿اِنَّ الصَّلوٰةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتَابًا مَّوْقُوْتًا ﴾ (النساء:۱۰۳) ترجمہ: ’’بے شک نماز مسلمانوں پروقتِ مقررہ کے ساتھ فرض ہے‘‘۔ ہرنماز کی ابتدا کا وقت بھی مقرر ہے اور اس کے ختم ہونے کا بھی وقت مقررہے، چاہے وہ فجرہو،یاظہرہو،یاعصر ہو،یامغرب ہو،یاعشاء ہو ،یا جمعہ ہو۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلّٰى صَلَاةً بِغَيْرِ (لِغَيْرِ) مِيْقَاتِهَا إِلَّا صَلَاتَيْنِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ مِيْقَاتِهَا.‘‘ (صحیح البخاري، باب من یصلي الفجر بجمع:۱٦۸۲) ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں دیکھا کہ آپ نے کوئی نماز اس کے وقت کے علاوہ میں پڑھی ہو، مگر دو نمازیں یعنی مغرب اور عشاء (مزدلفہ میں )آپ ﷺ نے جمع فرمائیں، اور مزدلفہ میں فجر کو معمول کے وقت سے پہلے (فجر کے

مسئلہ حاضر و ناظر

Image
 بسم اللہ الرحمن الرحیم ✍میری یہ پوسٹ کچھ لمبی ہو گی جس کے لیے معذرت خواہ ہوں✍ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا(۱۳۶)سورہ نسإ ✍نبیﷺ بطور حاضر و ناظر اور عقیدہ اہل سنت معہ دلاٸل اور اس پر اعتراضات کے جوابات✍ ✍ عقیدہ اہل سنت✍ امام محقق عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں، وبا چندین اختلافات کثرت مذاہب کے در علماء است یک کس را اختلافے نیست کہ آنحضرت صلی الله تعالی عليه وآله وسلم با حقیقت بے شائبہ مجاز توہم تاویل وباقی است وبر اعمال امت حاضر ناظر است (اقرب التوسل، ص 150) باوجود اس کے علمائے امت میں اختلافات اور مذاہب کی کثرت اس مسئلہ میں کسی کا بھی اختلاف نہیں کہ آنحضرت صلی الله تعالی عليه وآله وسلم اپنی حقیقی زندگی میں بلا تاویل بغیر احتمال مجاز کے دائم اور باقی ہیں اور امت کے اعمال پر حاضر ناظر ہیں. کیا ہم رسول الله کو ہر ہر جگہ موجود جانتے ہیں؟ س

ٹرانس جینڈر بل پاس کر دیا گیا

 

ٹرانس جینڈر بل

 اسلام اور ہم جنس پرستی کی سزا و احکام قطع نظر مذہب و ملت کے، انسانیت اور فطرت سلیمہ اخلاق و اقدار کی حامی و پاسبان ہوا کرتی ہیں۔ فطرت سلیمہ کبھی برائی، بے حیائی، فحش و منکرات کو نہ قبول کرتی ہے اور نہ ہی پسند کرتی ہے، بلکہ ان سے باز رہنے اور ترک کی تلقین کرتی ہے۔ دین اسلام نہایت عالی و پاکیزہ مذہب ہے، جو مکارم اخلاق، اعلی صفات اور عمدہ کردار کی تعلیم دیتا ہے اور افراد و اشخاص کی جسمانی، روحانی، قلبی اور فکری طہارت و صفائی کے ذریعہ ایک صالح اور باحیاء معاشرہ تشکیل دیتا ہے۔ عفت و حیاء کو جزو ایمان قرار دیتا ہے اور کسی صورت میں بے حیائی، بے راہ روی اور فحش و منکرات کو برداشت نہیں کرتا، بلکہ اس کے مرتکبین کو سخت سے سخت سزا تجویز کرتا ہے، تاکہ یہ نسل انسانی پاکیزہ زندگی گزارے۔ مغربی ممالک، آزادی انسانیت اور حریت کے علمبردار سمجھتے جاتے ہیں کہ انھوں نے آزادی اور حریت کے گرہوں کو اس قدر ڈھیلا کردیا کہ انسان اپنی حقیقت و ماہیت سے تجاوز کرکے حیوانیت و بہیمیت کے زمرہ میں شامل ہو گیا، بلکہ بعض امور میں حیوانیت کی حدود کو پار کرگیا اور ان سے بڑھ کر بے حس و بے حیاء ہو گیا۔ اس کو اس برائی کا عیب نہ

کافر کی موت پر خوشی کا اظہار یا تعزیت

Image
 ۔ قرآن مجید نے فرعون اور اس کی قوم کی ہلاکت کے تناظر میں بیان فرمایا ہے ۔۔۔ ﴿فَما بَكَت عَلَيهِمُ السَّماءُ وَالأَرضُ وَما كانوا مُنظَرينَ ﴿٢٩﴾... سورة الدخان ’’پھر ان پر نہ تو آسمان اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان کو مہلت ہی دی گئی ۔‘‘ ابو قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جنازے کو لے کر گزرا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا: (اس نے آرام پا لیا یا لوگوں نے اس سے آرام پا لیا) تو صحابۂ کرام نے عرض کیا: کس نے آرام پایا اور کس سے آرام پایا گیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (يَستريحُ منه العبادُ والبِلادُ والشَّجرُ والدَّوابُّ) (مومن شخص دنیا کے رنج و تکلیف سے آرام پا جاتا ہے اور بدکار شخص سے لوگ، شہر، درخت اور جانور آرام پاتے ہیں)(بخاری رقم ۶۱۴۷،مسلم رقم ۹۵۰) مشہور ِ شارح صحیح بخاری علامہ بدر الدین عینی۔رحمہ اللہ۔اس حدیث کی شرح میں یوں رقم طراز ہیں: ,,اگر یہ کہا جائے کہ فوت شدگان کے بارے میں برے کلمات کا استعمال کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے؛ حالانکہ صحیح حدیث زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فوت شدگان کو برا بھلا نہیں کہنا بلکہ ان کا ذکر صرف اچھے الفاظ میں ہی کرنا ہے،

عقیدہ ختم نبوت

Image
 *7 ستمبر 1974 یوم تحفظ عقیدہ ختم نبوت*   *7 ستمبر 2022 بروز بدھ*  *عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت:*  جس طرح *اللہ تعالیٰ* کو ایک ماننا اور معبودِ برحق ماننا *ضروریات دین* میں سے ہے اگر کوئی اس کا انکار کرے گا تو وہ *دائرہ اسلام* سے خارج ہو جائے گا.  اسی طرح *حضور پر نور* صلی اللہ علیہ وسلم کو *آخری نبی* ماننا بھی *ضروریات دین* میں سے ہے اگر کوئی اس کا انکار کرے یا آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی *نئے جھوٹے نبی* کی نبوت کا گمان بھی کرے گا وہ بھی *دائرہ اسلام* سے خارج ہے.   *عقیدۂ ختم نبوت کا ثبوت*  عقیدۂ ختم نبوت قرآن پاک کی *200* کے قریب *آیاتِ کریمہ* ، *313* کے قریب *احادیث مبارکہ* ، *اجماع قطعی اور عقل صحیح* سے ثابت ہے.   *مشہور اور واضح آیت :*   *مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا*   *ترجمہ :*  محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔  *مشہور حدیث پاک* : اللہ کے آخری نبی* صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے