مصارف زکوٰۃ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصارفِ زکوٰۃ زکوۃ کسے دی جائے؟ اللہ تَعَالٰی نے اپنے پاک کلام ميں آٹھ مصارفِ زکوٰۃ بيان فرمائے ہيں: اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ- ترجمہ کنزالايمان: زکوٰۃ تو انہيں لوگوں کے لئے ہے محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصيل کرکے لائيں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنيں چھوڑانے ميں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ ميں اور مسافر کو ۔(التوبۃ:۹ / ۶۰) علامہ ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغينانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ متوفی ۵۹۳ھ فرماتے ہيں،(الأصل فيہ قولہ تَعَالٰی : (اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ) الآيۃ، فہذہ ثمانيۃ أصناف، وقد سقط منھا المؤلفۃ قلوبھم،لأن اللہ تَعَالٰی أعزّ الإسلام وأغنی عنھم) وعلی ذلک انعقد الإجماع (والفقير من لہ أدنی شيئ، والمسکين من لا شيء لہ) وھذا مروي عن أبي حنيفۃ رحمہ اللہ؛ وقد قيل علی العکس.[1] يعنی، مصارفِ زکاۃ ميں اصل (دليل) اللہ تَعَالٰی کا فرمان ہے، زکوٰۃ تو انہيں لوگوں