شب برات اور حلوا

 شب برأت اور حلوہ🕯️

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖


📬 شب برأت کا حلوا پکانا نہ تو فرض و سنت ہے نہ حرام و ناجائز بلکہ حق بات یہ ہے کہ شب برات میں دوسرے تمام کھانوں کی طرح حلوا پکانا بھی ایک مباح اور جائز کام ہے اور اگر اس نیک نیتی کے ساتھ ہو کہ ایک عمدہ اور لذیذ کھانا فقراء و مساکین اور اپنے اہل و عیال کو کھلا کر ثواب حاصل کرے تو یہ ثواب کا کام بھی ہے۔

امام اہل سنت سے سوال ہوا کہ شب برات میں حلوہ وغیرہ بناتے ہیں۔۔۔یہ جائز ہے یا نہیں؟تو امام اہل سنت نے فرمایا: 

حلوہ وغیرہ پکانا فقراء پر تقسیم کرنا احباب کو بھیجنا جائز ہے۔

(رضوية ٢٣/٧٣٤)


ہاں البتہ جو لوگ اس کو لازم شرعی و ضروری سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہے۔ 


امام اہل سنت سے سوال ہوا کہ حلوہ شب برات کی کیا تخصیص ہے؟امام اہل سنت نے فرمایا:

یہ تخصیص عرفی ہے لازم شرعی نہیں۔ ہاں اگر کوئی جاہل اسے شرعا لازم جانے کہ بے حلوے کے ثواب نہ پہنچے گا تو وہ خطا پر ہے۔

(رضوية ٢٣/١٢٣)


باقی حلوہ بنانا یا کھانا فی نفسہ ایک جائز و حلال شیی ہے اب جو چیز پورا سال جائز ہو وہ خاص ایام میں کیوں ناجائز ہوجاتی ہے؟ 


حضور صلی اللّٰه علیہ وسلم میٹھی چیز سے محبت کرتے رہے۔

حدیث میں ہے؛ عن عائشة رضي الله عنها، قالتْ: كان رسولُ الله صلى الله عليه وسلم يُحبُّ الحَلْواء والعَسَل۔ 

(البخاري كتاب الأطعمة باب: الحلواء والعسَل)

مفہوم: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز اور شہد پسند فرماتے تھے۔


مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ: 

عمومًا بزرگانِ دین میٹھی چیز سے محبت کرتے رہے اس لیے عمومًا فاتحہ و نیاز میٹھی چیز پر ہوتی ہے اس کی اصل یہ ہی حدیث ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ مؤمن میٹھا ہوتا ہے میٹھائی پسندکرتا ہے۔حلوے میں ہر میٹھی چیز داخل ہے حتی کہ شربت اور میٹھے پھل اور عام مٹھائیاں اور عرفی حلوہ۔ (مرقات) 

مروجہ حلوہ سب سے پہلے حضرت عثمان غنی نے بنایا حضور انور کی خدمت میں پیش کیا جس میں آٹا گھی اور شہد تھا حضور انور صلی اللّٰه علیہ وسلم نے بہت پسند کیا اور فرمایا کہ فارسی لوگ اسے دخیص کہتے ہیں۔

(مرقات/ مرآة المناجیح ٦/٣٢)


لہذا شب برأت میں حلوہ پکانا صرف ایک جائز امر ہے نہ فرض و واجب و سنت اور نہ ناجائز و بدعت و حرام۔



Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

برلن (جرمنی) کی مسجد میں پہلی دفعہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی گئی۔