نماز کے رکعتیں

سوال نمبر1: پانچوں وقت کی نمازوں میں کتنی رکعتیں فرض ہیں؟

جواب :رات دن کی نمازوں میں سترہ رکعتیں فرض ہیں، دو فجر کی ، چار ظہر کی ، چار عصر کی، تین مغرب کی اور چار عشاء کی۔
پانچ وقتوں کی ملا کر سترہ

رکعتیں ہیں فرض، تم کر لو شمار

فجر کی دو رکعتیں مغرب کی تین

ظہر اور عصر و عشاء کی چار چار
سوال نمبر2: سب نمازوں میں کتنی رکعتیں سنت موکدہ ہیں؟

جواب :پانچوں وقت کی نمازوں میں بارہ رکعت سنت موکدہ ہیں ، دو فجر کی ، چھ ظہر کی ، چار فرضوں سے پہلے اوردو فرضوں کے بعد،دو مغرب کے فرضوں کے بعد اور دو عشاء کے فرضوں کے بعد،
کچھ خبر بھی ہے تمہیں سنت ہیں کتنی رکعتیں
اول آخر فرض کے بارہ ہیں لو ہم سے سنو
فجر کے اول میں دو اور ظہر کے اول میں چار
ظہر و مغرب اور عشاء ہر ایک کے آخر میں دو

سوال نمبر 3: رات دن میں کتنی رکعتیں سنت غیر موکدہ یا نفل ہیں؟

جواب :عام طور پر ظہر کے بعد دو نفل، عصر سے پہلے دو یا چار رکعت سنت، (غیرموکدہ) مغرب کے بعد دو نفل ، عشاء کے فرضوں سے پہلے دو یا چار رکعت سنت (غیر موکدہ) عشاء کے فرضوں کے بعد دو سنت موکدہ پڑھ کر دو نفل پھر تین وتر پڑھ کر دو نفل پڑھے جاتے ہیں ورنہ نفل کی کوئی خاص تعداد نہیں آئی۔

سوال نمبر4: پانچوں وقت کی نمازوں میں کل کتنی رکعتیں پڑھی جاتی ہیں؟

جواب :فجر میں (۴رکعت) پہلے دو سنت اور پھر دو فرض ، ظہر میں (بارہ رکعت) پہلے چار سنت پھر چار فرض پھر دو سنت ، دو نفل ، عصر میں(آٹھ رکعت) پہلے چار سنت (غیرہ موکدہ) پھر چار فرض، مغرب میں (سات رکعت) پہلے تین فرض پھر دو سنت پھر دو نفل ، اور عشاء میں (۱۷ رکعت) پہلے چار سنت (غیرموکدہ) پھر چار فرض دو سنت پھر دو نفل پھر تین وتر دو نفل، یہ سب اڑتالیس رکعتیں ہوئیں۔

سوال نمبر 5: وتر کی نماز فرض ہے یا سنت؟

جواب :وتر کی تین رکعتیں نہ فرض ہیں نہ سنت بلکہ واجب ہیں جو عشاء کے فرض اور سنت اور دو نفل پڑھ کر پڑھی جاتی ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

برلن (جرمنی) کی مسجد میں پہلی دفعہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی گئی۔