غائبانہ دعا کی فضیلت
بسم الله الرحمن الرحيم
**
حضرت ام درداء رضي الله تعالى عنها سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی الله تعالى عليه و سلم نے ارشاد فرمایا:
دعوةُ المرءِ المسلمِ لأخيه بِظَهرِ الغيبِ مستجابةٌ، عند رأسهٖ ملكٌ موكلٌ، كلما دعا لأخيه بخيرٍ قال الملكُ الموكلُ بهٖ آمين ولك بمثل۔
(مسلم:7105 )
*مسلمان کی اپنے بھائی کے لیے پسِ پُشت دعا مقبول ہے، اس کے سر کے پاس فرشتہ مقرر ہوتا ہے، وہ جب اپنے بھائی کے لیے دعائے خیر کرتا ہے تو مقرر فرشتہ کہتا ہے : آمین (اے اللہ! مسلمان کے حق میں اِس کی دعا قبول فرما) اور تجھے بھی اس جیسا ملے۔*
کسی کے سامنے اس کے لیے دعا کر نے میں چاپلوسی، خوشامد، ریا وغیرہ کا احتمال ہے مگر پسِ پُشت دُعا میں یہ کوئی احتمال نہیں،اس میں اخلاص ہی ہوگا۔
(مرآة المناجيح )
بعض بزرگ اپنے لیے کوئی دعا کرنا چاہتے تو اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہی دعا کرتے کہ اس طرح دعا مقبول ہوتی ہے اور وہ سب کچھ حاصل ہو جاتا ہے۔
(شرح النووی)
بہتر یہ ہے کہ پہلے اپنے لیے دعا کرے پھر مسلمان بھائیوں کے لیے، کیونکہ کہ یہ رسول اللہ صلی الله تعالى عليه و سلم کی سنت ہے۔ (ترمذی:3385)
Comments
Post a Comment