گیارہویں شریف علمائے اسلام کی نظر میں
1: گیارہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ گیارہویں شریف کے متعلق فرماتے ہیں:
آپ اپنی کتاب ’’ماثبت من السنہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ میرے پیرومرشد حضرت شیخ عبدالوہاب متقی مہاجر مکی علیہ الرحمہ 9 ربیع الآخرکو حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کو عرس کرتے تھے، بے شک ہمارے ملک میں آج کل گیارہویں تاریخ مشہور ہے اور یہی تاریخ آپ کی ہندی اولاد و مشائخ میں متعارف ہے۔(ماثبت من السنہ از: شاہ عبدالحق محدث دہلوی، عربی، اردو مطبوعہ دہلی ص 167)
2:حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی دوسری کتاب ’’اخبار الاخیار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ امان اﷲ پانی پتی علیہ الرحمہ (المتوفی 997ھ) گیارہ ربیع الآخرکو حضرت غوث اعظم رضی اﷲعنہ کا عرس کرتے تھے۔
(اخبار الاخیار، از: محدث شاہ عبدالحق دہلوی علیہ الرحمہ ص 498(اردو ترجمہ) مطبوعہ کراچی)
3: کتاب ’’وجیز الصراط فی مسائل الصدقات والاسقاط‘‘ میں مصنف علام ابن مُلا جیون علیہ الرحمہ نے گیارہویں شریف کا بایں الفاظ مستقل عنوان کی حیثیت سے ثابت کیا ہے۔ ’’مسئلہ 9 دربیان عرس حضرت غوث الثقلین بتاریخ یازدھم ہر ماہ و بیان حکم خوردن نذرونیاز وغیرہ صدقات مرا غیارا، حضرت حامد قاری لاہوری در نذریت یازدھم گفتگوی طویل کردہ اندو اور اصدقہ تطوع قرار دادہ اند (وصدقہ تطوع اغنیارانیز مباح است) (بحوالہ: وجیز الصراط، ص 80)
وازھمیں جنس است طعام یازدھم کہ عرس حضرت غوث الثقلین، کریم الطریفین، قرۃ عین الحسنین، محبوب سبحانی، قطب ربانی سیدنا و مولانا فرد الافراد ابی محمد الشیخ محی الدین عبدالقادر الجیلانی ست چوں مشائخ دیگر را عرسی بعد سال معین میکر دند آنجناب رادر ھرما ھے قراردادہ اند (وجیز الصراط، ص 82)
یعنی حضرت غوث الثقلین کے عرس کے بیان میں جو ہر ماہ گیارہویں تاریخ کو ہوتا ہے اور نذر ونیاز وغیرہ صدقات کھانے کے حکم کے بیان میں حضرت حامد قاری لاہوری نے گیارہویں کی نذر کے بارے میں طویل گفتگو کی ہے اور اس کو صدقہ نفل قرار دیا ہے (اور صدقۂ نفل، اغنیاء کو بھی مباح (جائز) ہے) اور گیارہویں کا طعام (کھانا) بھی اسی جنس سے ہے کہ حضرت غوث الثقلین، کریم الطریفین، قرۃ عین الحسنین، محبوب سبحانی، قطب ربانی، سیدنا و مولانا، فرد الافراد ابی محمد الشیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی کا عرس ہے جیسے دیگر مشائخ کا عرس سال بعد معین کیا گیا ہے، حضرت محبوب سبحانی علیہ الرحمہ کا عرس ہر ماہ مقرر کیا گیا ہے۔
4۔ سراج الہند محدث اعظم ہند حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ گیارہویں کے متعلق فرماتے ہیں:
’’حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کے روضہ مبارک پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ وغیرہ شہر کے اکابر جمع ہوتے، نماز عصر کے بعد مغرب تک قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کی مدح اور تعریف میں منقبت پڑھتے، مغرب کے بعد سجادہ نشین درمیان میں تشریف فرما ہوتے اور ان کے اردگرد مریدین اور حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکر جہر کرتے، اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی، اس کے بعد طعام شیرینی جو نیاز تیار کی ہوتی، تقسیم کی جاتی اور نماز عشاء پڑھ کر لوگ رخصت ہوجاتے‘‘ (ملفوظات عزیزی، فارسی، مطبوعہ میرٹھ، یوپی بھارت ص 62)
5:ملفوظات مرزا صاحب علیہ الرحمہ میں وہ اپنا واقعہ بیان فرماتے ہیں جوکہ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی تصنیف کلمات طیبات میں ہے کہ میں نے خواب میں ایک وسیع چبوترہ دیکھا جس میں بہت سے اولیاء حلقہ باندھ کر مراقبہ میں ہیں اوران کے درمیان حضرت خواجہ نقشبند علیہ الرحمہ دو زانو اور حضرت جنید علیہ الرحمہ ٹیک لگا کر بیٹھے ہیں۔ استغناء ماسواء اﷲ اور کیفیات فنا آپ میں جلوہ نما ہیں۔ پھر یہ سب حضرات کھڑے ہوگئے اور چل دیئے۔ میں نے ان سے دریافت کیا کہ کیا معاملہ ہے؟ تو ان میں سے کسی نے بتایا کہ مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ کے استقبال کے لئے جارہے ہیں۔ پس مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ ایک گلیمر پوش ہیں جو سر اور پائوں سے برہنہ ژولیدہ بال ہیں۔ مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ نے ان کے ہاتھ کو نہایت عزت اور عظمت کے ساتھ اپنے مبارک ہاتھ میں لیا ہوا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں تو جواب ملا کہ یہ خیر التابعین حضرت اویس قرنی رضی اﷲ عنہ ہیں پھر ایک حجرہ ظاہر ہوا جب نہایت ہی صاف تھا اور اس پر نور کی بارش ہورہی تھی کہ یہ تمام باکمال بزرگ اس میں داخل ہوگئے۔ میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو ایک شخص نے کہا۔ آج غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کا عرس ہے۔ عرس پاک کی تقریب پر تشریف لے گئے ہیں (کلمات طیبات فارسی، ص 77، مطبوعہ دہلی ہند)
حضرت شیخ عبدالوہاب متقی مکی علیہ الرحمہ، حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ، حضرت شیخ امان اﷲ پانی پتی علیہ الرحمہ اور حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی علیہ الرحمہ یہ تمام بزرگ دین اسلام کے عالم فاضل تھے اور ان کا شمار صالحین میں ہوتا ہے، ان بزرگوں نے گیارہویں شریف کا ذکر کرکے کسی قسم کا شرک و بدعت کافتویٰ نہیں دیا۔
تمام دلائل و براہین سے معلوم ہوا کہ گیارہویں شریف کا انعقاد کرنا سلف وصالحین کا طریقہ ہے جوکہ باعث اجروثواب ہے۔
Comments
Post a Comment