وضو کا طریقہ

مسلمان دن اور رات میں پانچ وقت اپنے رب کے حضور نماز کی صورت میں حاضر ہوتے ہیں۔ اس حاضری کے آداب و لوازمات میں سے وضو بھی ہے قرآن مجید میں اللہ پاک کا حکم ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِؕ. ترجمۂ کنز العرفاناے ایمان والو! جب تم نماز کی طرف کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک پاؤ ں دھولو۔(پ6، المائدہ: 6)
بغیر طہارت کے نماز نہیں:
رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا لَاتُقْبَلُ صَلٰوۃٌ بِغَیْرِ طُہُوْر یعنی بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں کی جاتی۔(صحیح مسلم، حدیث: 224)ایک روایت میں یہاں تک ہے کہ لَا صَلٰوةَ لِمَنْ لَّا وُضُوْ ءَلَهُ یعنی جس کا وضو نہیں اس کی کوئی نماز نہیں۔(مستدرک للحاکم)
وضو کی برکت یہ ہے:
کہ حضرت عثمان رَضِیَ اللہُ عَنْہسے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ جو بہترین طریقے سے وضو کرے تو اس کے بدن سے اس کے تمام گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے کے گناہ بھی نکل جاتے ہیں۔ (صحیح مسلم)
وضو کا طریقہ:
کعبۃُ اللہ شریف کی طرف منہ کر کے اُونچی جگہ بیٹھنا مستحَب ہے۔ وُضو کےلیے نیت کرنا سُنت ہے ۔ نیت دل کے ارادے کوکہتے ہیں۔ دل میں نیت ہوتے ہوئے زَبان سے بھی کہہ لینا اَفضل ہے لہٰذا زبان سے اِس طرح نیت کیجئے کہ میں حُکمِ الہٰی بجا لانے اور پاکی حاصل کرنے کیلئے وُضو کر رہا ہوں۔ ’’بِسْمِ اللہ‘‘کہہ لیجئے کہ یہ بھی سنّت ہے۔ بلکہ بِسْمِ اللہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہ کہہ لیجئے کہ جب تک با وُضو رہیں گے فرشتے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔ اب دونوں ہاتھ تین تین بارپہنچوں تک دھوئیے، (نل بند کر کے) دونوں ہاتھوں کی اُنگلیوں کا خِلا ل بھی کیجئے۔ کم از کم تین تین بار دائیں بائیں اُوپر نیچے کے دانتوں میں مسواک کیجئے اور ہر بارمِسواک کو دھولیجئے۔مسواک نہ ہونے کی صورت میں سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے دانت صاف کیجئے۔
اب سیدھے ہاتھ کے تین چُلّو پانی سے( ہر بار نل بند کرکے) اس طرح تین کُلّیاں کیجئے کہ ہر بارمُنہ کے ہر پُرزے پر پانی بہہ جائے اگر روزہ نہ ہو تو غَرغَرہ بھی کر لیجئے۔ پھر سیدھے ہی ہاتھ کے تین چُلو (اب ہر بار آدھا چُلّو پانی کافی ہے) سے (ہر بار نل بند کرکے)تین بار ناک میں نرم گوشت تک پانی چڑھائیے اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک کی جڑتک پانی پہنچائیے،اب(نل بندکرکے)اُلٹے ہاتھ سے ناک صاف کر لیجئے ا ور چھوٹی اُنگلی ناک کے سُوراخوں میں ڈالئے۔ تین بارساراچہرہ اِس طرح دھوئیے کہ جہاں سے عادَتاًسرکے بال اُگنا شروع ہوتے ہیں وہاں سے لے کرٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لَوسے دوسرے کان کی لَو تک ہر جگہ پانی بہہ جائے ۔
اگر داڑھی ہے اور اِحرام باندھے ہوئے نہیں ہیں تو (نل بند کرنے کے بعد) اِس طرح خِلال کیجئے کہ اُنگلیوں کو گلے کی طرف سے داخِل کرکے سامنے کی طرف نکالئے۔ پھر پہلے سیدھا ہاتھ اُنگلیوں کے سرے سے دھوناشروع کرکے کہنیوں سمیت تین باردھوئیے۔ اِسی طرح پھر اُلٹا ہاتھ دھولیجئے۔ دونوں ہاتھ آدھے بازو تک دھونا مُستَحب ہے۔ اکثر لوگ چُلّومیں پانی لیکر پہنچے سے تین بار چھوڑ دیتے ہیں کہ کہنی تک بہتا چلا جاتا ہے اس طرح کرنے سے کہنی ا ور کلائی کی کروٹوں پر پا نی نہ پہنچنے کا اندیشہ ہے لہٰذا بیان کردہ طریقے پر ہاتھ د ھوئیے۔ اب چُلّو بھر کر کہنی تک پانی بہانے کی حاجت نہیں بلکہ(بِغیر اجازتِ صحیحہ ایسا کرنا)یہ پانی کااِسراف ہے۔اب (نل بند کر کے) سرکا مسح اِس طرح کیجئے کہ دونوں انگوٹھوں اور کلمے کی انگلیوں کو چھوڑ کردونوں ہاتھ کی تین تین انگلیوں کے سرے ایک دوسرے سے مِلا لیجئے اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر کھینچتے ہوئے گُدّی تک اِس طرح لے جائیے کہ ہتھیلیاں سرسے جدا رہیں ، پھر گدّی سے ہتھیلیاں کھینچتے ہوئے پیشانی تک لے آئیے،کلمے کی اُنگلیاں اور اَنگوٹھے اِس دَوران سرپر بالکل مَس (Touch)نہیں ہونے چاہئیں، پھرکلمے کی اُنگلیوں سے کانوں کی اندرونی سطح کا اور انگوٹھوں سے کانوں کی باہری سطح کا مسح کیجئے اورچھنگلیاں (یعنی چھوٹی انگلیاں کانوں کے سُوراخوں میں داخل کیجئے اور اُنگلیوں کی پُشت سے گردن کے پچھلے حصّے کا مسح کیجئے،مسح کرنے کا ایک اور طریقہ یہ ہے:اپنی ہتھیلیوں اور انگلیوں کو اپنے سر کے اگلے حصّے پر رکھےاور سارے سر کو گھیرتے ہوئےگدّی کی طرف لےجائے، پھر اپنی انگلیوں سے کانوں کا مسح کرے(شرح جامع ترمذی، جلد اول، صفحہ:430، مطبوعہ مکتبہ اہل سنت) بعض لوگ گلے کا اور دھلے ہوئے ہاتھوں کی کہنیوں اور کلائیوں کا مسح کرتے ہیں یہ سُنَّت نہیں ہے۔ سر کا مسح کرنے سے قبل ٹونٹی اچھی طرح بند کرنے کی عادت بنالیجئے بِلا وجہ نل کھلا چھوڑ دینا یا اَدھورا بند کرنا کہ پانی ٹپکتا رہے گُنا ہ ہے ۔اب پہلے سیدھا پھر اُلٹا پاؤں ہر بار اُنگلیوں سے شُروع کرکے ٹخنوں کے اُوپر تک بلکہ مستحَب ہے کہ آدھی پنڈلی تک تین تین بار دھو لیجئے۔ دونوں پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال کرنا سُنَّت ہے۔(خِلال کے دَوران نل بند رکھئے )اس کا مُسْتحَب طریقہ یہ ہے کہ اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا سے سیدھے پاؤں کی چھنگلیا کا خِلال شروع کرکے اَنگوٹھے پرختم کیجئے ا ور اُلٹے ہی ہاتھ کی چھنگلیا سے اُلٹے پاؤں کے انگوٹھے سے شروع کر کے چھنگلیا پر ختم کرلیجئے۔(عامۂ کُتُب فقہ)
وضو کے بعد کیا پڑھیں؟
وُضو کے بعد یہ دعا بھی پڑھ لیجئے!( اوّل و آخِر دُرود شریف)
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ
اے اللہ پاک! مجھے کثرت سے توبہ کرنے والوں میں بنا دے
اورمجھے پاکیزہ رہنے والوں میں شامل کردے(جامع ترمذی، حدیث:55)۔
وضوکے بعدکلمۂ شہادت پڑھیے کہ حدیث پاک میں ہے : جس نے اچھی طرح وضو کیا اور پھر آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی اور کلمہ شہادت پڑھا اس کےلیے جنّت کے آٹھوں دروازےکھول دئیے جاتے ہیں۔ جس سے چاہے اندر داخل ہو۔ (سنن دارمی، حدیث: 716)
سورۂ قدربھی پڑھ لیجئے کہ حدیث مبارکہ میں ہے: جو وضو کے بعد ایک مرتبہ سورۃالقدر پڑھے تو وہ صدّیقین میں سے ہے اور جو دو مرتبہ پڑھے تو شہداء میں شمار کیا جائے اور جو تین مرتبہ پڑھے گا تو اللہ پاک اسے میدان محشر میں اپنے انبیاء کے ساتھ رکھے گا۔(کنز العمال، حدیث 26085) اللہ کریم ہمیں درست طریقہ سے وضو کرنے کی سعادت عطا فرمائے اور وضو کے فضائل و برکات سے مالا مال فرمائے۔ آمین


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

برلن (جرمنی) کی مسجد میں پہلی دفعہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی گئی۔