غُسل کا طریقہ (حنفی)
اسلام میں پاکیزگی کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ اللہ ’’ پاک‘‘ ہے اور پاک چیز کو پسند فرماتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس نےقرآن کریم میں بندہ مومن کو ہر قسم کی نجاست سے پاک و صاف رہنے کا حکم دیاچنانچہ:اللہ کریم ارشاد فرماتاہے: وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْاطترجمۂ کنز الایمان: اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو خوب ستھرے ہو لو۔(پارہ 6سورہ مائدہ،آیت نمبر6)
غسل فرض ہونے کے ﴿5﴾ اسباب:
1…منی کااپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جداہوکرعضوسے نکلنا﴿2﴾…احتلام یعنی سوتے میں منی کانکل جانا ﴿3﴾…شرمگاہ میں حَشْفہ(مرد کی شرمگاہ کا آگے کا حصہ )داخل ہوجاناخواہ شہوت ہو یا نہ ہو،انزال ہویانہ ہو، دونوں پرغسل فرض ہے ﴿4﴾…حیض سے فارِغ ہونا ﴿5﴾… نفاس (یعنی بچّہ جننے پرجو خون آتاہے اس)سے فارغ ہونا۔ (بہارِ شریعت)
افسوس!!!
دور حاضر میں جہاں دیگر اہم عبادات میں کوتاہی نظر آتی ہے وہیں ایک بہت بڑی تعداد ہےجنہیں شریعت کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق غسل کرنا بھی نہیں آتا،ساری زندگی گزرجاتی ہے ،حج و عمرہ کی سعادتیں بھی پاتے ہیں پر افسوس کہ جہالت کے سبب درست طہارت نہیں کر پاتے ۔آئیں اس جہالت کو دور کرتے ہوئے شریعت مطہرہ کے مطابق غسل کا طریقہ سیکھیں۔
غسل کا طریقہ (حنفی):
بغیرزبان ہلائے دل میں اس طرح نیت کیجئے کہ میں پاکی حاصل کرنے کیلئے غسل کرتاہوں۔پہلے دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین تین بار دھوئیے ، پھراستنجے کی جگہ دھوئیے خواہ نجاست ہویانہ ہو،پھرجسم پراگرکہیں نجاست ہوتو اس کودورکیجئے پھرنمازکی طرح وضوکیجئے مگرپاؤں نہ دھوئیے،ہاں اگرچوکی وغیرہ پر غسل کررہے ہیں توپاؤں بھی دھولیجئے،پھربدن پرتیل کی طرح پانی چپڑلیجئے ، خصو صاً سرد یوں میں (اس دوران صابن بھی لگاسکتے ہیں)پھرتین بار سید ھے کندھے پرپانی بہایئے،پھرتین بارالٹے کندھے پر، پھرسر پراورتمام بدن پرتین بار، پھر غسل کی جگہ سے الگ ہوجائیے،اگروضوکرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تواب دھو لیجئے ۔نہانے میں قبلہ رخ نہ ہوں ،تمام بدن پرہاتھ پھیر کرمل کرنہائیے۔ایسی جگہ نہانا چاہئے جہاں کسی کی نظر نہ پڑے۔دوران غسل کسی قسم کی گفتگومت کیجئے، کوئی دعا بھی نہ پڑھئے ، نہانے کے بعدتولیے وغیرہ سے بدن پونچھنے میں حرج نہیں ۔ نہا نے کے بعد فورًاکپڑے پہن لیجئے۔اگرمکروہ وقت نہ ہوتودو رکعت نفل اداکرنا مستحب ہے۔( عا لمگیری،ماخوذازبہارِ شریعت)
غُسل کے تین فرائض:
1… کلی کرنا ﴿2﴾… ناک میں پانی چڑھانا﴿3﴾…تمام ظاہر بدن پرپانی بہانا۔(فتاوٰی عالمگیری)
1… کلی کرنا:
منہ میں تھوڑاساپانی لے کرپچ کرکے ڈال دینے کانام کلی نہیں بلکہ منہ کے ہرپرزے،گوشے،ہونٹ سے حلق کی جڑتک ہرجگہ پانی بہ جائے۔اسی طرح ڈاڑھوں کے پیچھے گالوں کی تہ میں ،دانتوں کی کھڑکیوں اور جڑوں اورزبان کی ہرکروٹ پربلکہ حلق کے کنارے تک پانی بہے۔ روزہ نہ ہو توغرغرہ بھی کر لیجئے کہ سنت ہے۔ دانتوں میں چھالیہ کے دانے یا بوٹی کے ریشے وغیرہ ہوں توان کو چھڑاناضروری ہے۔ ہاں اگر چھڑانے میں ضرر(یعنی نقصان ) کا اندیشہ ہوتومعاف ہے، غسل سے قبل دانتوں میں ریشے وغیرہ محسوس نہ ہوئے اوررہ گئے نمازبھی پڑھ لی بعد کو معلوم ہونے پرچھڑا کرپانی بہانافرض ہے،پہلے جونمازپڑھی تھی وہ ہوگئی۔ جو ہلتا دانت مسالے سے جمایا گیایاتارسے باندھاگیا اور تاریامسالے کے نیچے پانی نہ پہنچتاہوتومعاف ہے۔(بہارِ شریعت ج ۱ ص ۶ ۱ ۳ ، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۴۳۹۔۴۴۰) جس طرح کی ایک کلی غسل کیلئے فرض ہے اسی طرح کی تین کلیاں وضو کیلئے سنّت ہیں ۔
2… ناک میں پانی چڑھانا:
جلدی جلدی ناک کی نوک پرپانی لگالینے سے کام نہیں چلے گابلکہ جہاں تک نرم جگہ ہے یعنی سخت ہڈی کے شروع تک دھلنالازِمی ہے۔اوریہ یوں ہوسکے گاکہ پانی کوسونگھ کر اوپرکھینچئے۔یہ خیال رکھئے کہ بال برابربھی جگہ دھلنے سے نہ رہ جائے ورنہ غسل نہ ہوگا۔ناک کے اندر اگررینٹھ سوکھ گئی ہے تواس کا چھڑانا فرض ہے، نیز ناک کے بالوں کا دھونابھی فرض ہے۔(فتاوی رضویہ،بہار شریعت)
3… تمام ظاہری بدن پر پانی بہانا:
سرکے بالوں سے لے کرپاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر پرزے اور ہر ہررونگٹے پرپانی بہ جاناضروری ہے،جسم کی بعض جگہیں ایسی ہیں کہ اگر احتیاط نہ کی تووہ سوکھی رہ جائیں گی اورغسل نہ ہوگا۔(بہارِ شریعت)
بہتے پانی میں غُسل کاطریقہ:
اگربہتے پانی مثلاًدریا،یانہرمیں نہایاتوتھوڑی دیراس میں رکنے سے تین بار دھونے،ترتیب اوروضویہ سب سنّتیں اداہوگئیں۔اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اعضاء کو تین بار حرکت دے۔اگرتالاب وغیرہ ٹھہرے پانی میں نہایاتو اعضاء کوتین بارحرکت دینے یا جگہ بدلنے سے تثلیث(تَثْ۔لِیْ۔ثْ)یعنی تین بار دھونے کی سنّت ادا ہو جائیگی۔برسات میں(نل یا فوارے کے نیچے )کھڑا ہونا بہتے پانی میں کھڑے ہونے کے حُکم میں ہے۔بہتے پانی میں وضو کیا تو وہی تھوڑی دیر اس میں عضوکورہنے دینااور ٹھہرے پانی میں حرکت دیناتین باردھونے کے قائم مقام ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۳۲۰) وضو اورغسل کی ان تمام صورتوں میں کلی کرنااورناک میں پانی چڑھاناہوگا۔
غسل کے متعلق چند ضروری باتیں:
1لوگوں کے سامنے سترکھول کرنہاناحرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۳ ص۳۰۶) بارش وغیرہ میں بھی نہائیں توپاجامہ یاشلوارکے اوپرمزید رنگین موٹی چادر لپیٹ لیجئے تاکہ پاجامہ پانی سے چپک بھی جائے تو را نوں وغیرہ کی رنگت ظاہرنہ ہو۔
2…اگرآپ کے حمام میں فوارہ(SHOWER)ہوتواسے اچھی طرح دیکھ لیجئے کہ اس کی طرف منہ کرکے ننگے نہانے میں منہ یاپیٹھ قبلے شریف کی طرف تو نہیں ہو رہی! استنجاخانے میں بھی اس کی احتیاط فرمائیے۔
اللہکریم ہمیں تمام احتیاطوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے شریعت کے مطابق پاکی حاصل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین
Comments
Post a Comment