Posts

Showing posts from 2022

سر سید احمد خان

 سرسید احمد خان کے کفریہ عقائد و نظریات پر ایک نظر اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز، کوچنگ سینٹرز نیز عوام و خواص کے ذہن میں جنگ آزادی کے اعتبار سے ایک نام نمایاں طور پر سامنے لایا جاتا ہے اور وہ ’’*سرسید احمد خان*‘‘ کا ہے مگر تصویر کا ایک رخ ہی فقط لوگوں کے سامنے رکھا جاتا ہے اور اس کے عقائد فاسدہ جو اسلام کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہیں وہ لوگوں کو نہیں بتائے جاتے۔ آیئے اس کے عقائد کو جانیئے۔ ہم نے بلاتبصرہ ان کی اصل کتابوں سے نقل کردیئے ہیں۔ کتابیں مارکیٹ میں عام ہیں جس کا جی چاہے خریدے اور اصل کتاب سے مذکورہ حوالہ جات کو ملائے۔ *خدا کے بارے میں عقائد* اﷲ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے کہ اس کا پسندیدہ دین اسلام ہے مگر سرسید اس پر راضی نہیں وہ کہتے ہیں کہ ’’جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے، خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان، نہ مقلد نہ لامذہب نہ یہودی، نہ عیسائی، وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے‘‘ (مقالات سرسید ، حصہ 15 ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب) ’’نیچر خدا کا فعل ہے اور مذہب اس کا قول، اور سچے خدا کا قول اور فعل کبھی مخالف نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے ضرور ہے کہ مذہب اور نیچر متحد ہو (خود نوشت، ضیا

اسلحہ نبویﷺ اور ان کا تعارف

Image
 حضورنبی کریمﷺ کے اسلحہ میں کئی تلواریں بھی تھیں جو تاریخ میں اپنے ناموں سے جانی جاتی ہیں۔ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تلواریں۔ کتب تاریخ و سیر سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس کل 9 تلواریں تھیں۔ روایت میں ہے کہ ان نو تلواروں میں سے دو تلواریں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو وراثت میں ملی تھیں ،اس کے علاوہ تین تلواریں رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و الہ وسلم کو مال غنیمت میں سے ملی تھیں۔ اس وقت ان نو9 تلواروں میں سے آٹھ 8 تلواریں ترکی کے شہر استنبول میں ایک عجائب گھر (توپ کاپی میوزیم) میں محفوظ کیے گئے ہیں جبکہ ایک تلوار مصر میں ایک مسجد کے اندر محفوظ ہے۔ ان تلواروں کی تفصیل درج ذیل ہے۔ (١) العضب : عضب تلوار عضب رسول اللہﷺ کی ایک تلوار ہے جو آپ کو حضرت سعد بن عبادہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تحفے میں دی تھی۔ اور یہی وہ تلوار ہے جو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و الہ وسلم نے غزوہ احد میں حضرت ابودجانہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمائی تاکہ میدان جنگ میں مخالفین کا سامنا کریں۔ یہ تلوار آج بھی مصر کے دار الحکومت قاہرہ کے ایک مسجد جس کا نام مسجد حسین بن علی ہے، اس می

ابلیس کی نسل کی ابتدا

 ابلیس کی نسل کی ابتدا جس جن سے ہوئی اس کا نام "طارانوس” کہا جاتا ہے۔ طارانوس ابلیس سے ایک لاکھ چوالیس ہزار سال قبل دنیا پہ موجود تھا۔ طارانوس کی نسل تیزی سے بڑھی کیونکہ ان پہ موت طاری نہیں ہوتی تھی اور نہ بیماری لگتی تھی البتہ یہ چونکہ آتشی مخلوق تھی تو سرکشی بدرجہ اتم موجود تھی۔ اس جنوں کی نسل کو پہلی موت فرشتوں کے ہاتھوں پیدائش کے 36000 سال بعد آئی جس کی وجہ سرکشی تھی یہاں پہلی بار موت کی ابتدا ہوئی اس سے پہلے موت نہیں ہوتی تھی۔ بعد میں "چلپانیس” نامی ایک نیک جن کو جنات کی ہدایت کا ذمہ سونپا گیا اور وہ ہی شاہ جنات قرار پائے اس کے بعد "ہاموس” کو یہ ذمہ داری دی گئی۔ ہاموس کے دور میں ہی "چلیپا” اور "تبلیث” کی پیدائش ہوئی۔ یہ دونوں اپنے وقت کے بے حد بہادر جنات تھے اور ان کی قوم نے چلیپا کو شاشین کا لقب اس کے شیر کے جیسے سر کی وجہ سے دیا۔ ان دونوں جنات کی وجہ سے ساری قوم کہنے لگ گئی کہ ہمیں اس وقت تک کوئی نہیں ہرا سکتا جب تک شاشین اور تبلیث ہمارے درمیان موجود ہیں۔ ان دونوں کی وجہ سے قوم کے جنات آسمان تک رسائی کرنے لگے اور تیسرے آسمان پر جا کر شرارت کر آتے تھے۔ ای

جشن عید میلادالنبی صلی اللّہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم

Image
 (جشن عید میلاد النبی ﷺ : اہل سنت کا اصولی موقف) ١۔ اہل سنت و جماعت کے نزدیک جشن عید میلاد النبی ﷺ منانا ایک مندوب،مستحب اور مستحسن عمل ہے قرون اولی میں اصولی طور پر میلاد و فضائل کا تذکرہ ناقابل تردید دلائل سے ثابت ہے۔ جشن میلاد اہل سنت کے نزدیک نہ فرض ہے نہ واجب اور نہ ہی مروجہ طرز پر سنت، البتہ یہ مستحب و مستحسن ہے اور اسے شرعی اصطلاحی فرض و واجب قرار دینا بھی بدعت ہے اور اپنی طرف سے گھڑ کر حرام و ممنوع قرار دینا بھی بدعت ہے ٢۔ مستحب و مستحسن وہ عمل ہوتا ہے جس کو علماء و مشائخ نے پسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہو، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ جس نے کسی اچھے کام کا آغاز کیا تو اس کو اس کا اپنا بھی اجر ملے گا اور دیگر عمل کرنے والوں کا بھی اجر ملے گا۔ اس حدیث سے واضح ہو گیا کہ کسی بھی مستحسن کام کی بنیاد رکھنے پر شریعت کوئی پابندی عائد نہیں کرتی۔مستحسن کام کے لیے اہم ترین ضابطہ یہ ہے کہ اس کی بنیاد شریعت میں لازمی ہونی چاہیے، ورنہ وہ مستحسن نہیں سمجھا جائے گا ٣۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا میلاد النبی یعنی عظمت و فضائل مصطفی اور واقعات پیدائش کا تذکرہ قرآن و سنت اور قرون اولی میں موجود تھا یا نہیں

انسان کا یوزر مینوئل

Image
انسان کوئی شئے ایجاد کرے  تو اس ایجاد کے درست استعمال اور  غلط استعمال کے نتیجے میں ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لیے ساتھ یوزر مینوئل " User Manual" ہوتا ہے ۔ اور کوئی بھی فرد اس پر اعتراض نہیں کرتا کہ یوزر مینوئل ساتھ کیوں رکھا ہے ہم اپنی عقل استعمال کر کے اس ایجاد کو استعمال کریں گے ۔  کیونکہ سب جانتے ہیں کہ جس مؤجد نے اس شئے کو ایجاد کیا ہے وہ بہتر جانتا ہے کہ اس ایجاد کا درست مصرف کیسے ممکن ہے اور کن کن چیزوں کی وجہ سے یہ ایجاد نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے ۔  یونہی  بلاتشبیہ  انسان اللہ تعالٰی کی مخلوق ہے اور انسان کے لیے یوزر مینوئل "دین اسلام" کی صورت میں اللہ تعالٰی نے دیا ہے جس میں انسانی زندگی کے ہر پہلو کے متعلق راہنمائی موجود ہے۔ یہ "یوزر مینوئل" انسان کے لیے درست طریقے سے زندگی بسر کرنے اور اس کے برخلاف جانے کی وجہ سے پیدا ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے ہے۔   تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے کہ جب تک انسانیت اس کے ماتحت رہی امن و امان میں رہی ۔ جونہی انسانوں نے اس سے تجاوز کرتے ہوئے اپنی عقل کو اس پر فوقیت دی دنیا میں فساد برپا ہو گیا جس سے ہر صاحب فہ

جمع بین الصلاتین کا حکم

Image
 جمع بین الصلاتین کا حکم واضح رہے کہ نمازوں کے اوقات قرآن وحدیث میں وضاحت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ،ان میں کسی قسم کی تقدیم و تاخیر جائز نہیں ہے،چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے فرمایاہے : ﴿اِنَّ الصَّلوٰةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتَابًا مَّوْقُوْتًا ﴾ (النساء:۱۰۳) ترجمہ: ’’بے شک نماز مسلمانوں پروقتِ مقررہ کے ساتھ فرض ہے‘‘۔ ہرنماز کی ابتدا کا وقت بھی مقرر ہے اور اس کے ختم ہونے کا بھی وقت مقررہے، چاہے وہ فجرہو،یاظہرہو،یاعصر ہو،یامغرب ہو،یاعشاء ہو ،یا جمعہ ہو۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلّٰى صَلَاةً بِغَيْرِ (لِغَيْرِ) مِيْقَاتِهَا إِلَّا صَلَاتَيْنِ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَّى الْفَجْرَ قَبْلَ مِيْقَاتِهَا.‘‘ (صحیح البخاري، باب من یصلي الفجر بجمع:۱٦۸۲) ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں دیکھا کہ آپ نے کوئی نماز اس کے وقت کے علاوہ میں پڑھی ہو، مگر دو نمازیں یعنی مغرب اور عشاء (مزدلفہ میں )آپ ﷺ نے جمع فرمائیں، اور مزدلفہ میں فجر کو معمول کے وقت سے پہلے (فجر کے

مسئلہ حاضر و ناظر

Image
 بسم اللہ الرحمن الرحیم ✍میری یہ پوسٹ کچھ لمبی ہو گی جس کے لیے معذرت خواہ ہوں✍ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا(۱۳۶)سورہ نسإ ✍نبیﷺ بطور حاضر و ناظر اور عقیدہ اہل سنت معہ دلاٸل اور اس پر اعتراضات کے جوابات✍ ✍ عقیدہ اہل سنت✍ امام محقق عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں، وبا چندین اختلافات کثرت مذاہب کے در علماء است یک کس را اختلافے نیست کہ آنحضرت صلی الله تعالی عليه وآله وسلم با حقیقت بے شائبہ مجاز توہم تاویل وباقی است وبر اعمال امت حاضر ناظر است (اقرب التوسل، ص 150) باوجود اس کے علمائے امت میں اختلافات اور مذاہب کی کثرت اس مسئلہ میں کسی کا بھی اختلاف نہیں کہ آنحضرت صلی الله تعالی عليه وآله وسلم اپنی حقیقی زندگی میں بلا تاویل بغیر احتمال مجاز کے دائم اور باقی ہیں اور امت کے اعمال پر حاضر ناظر ہیں. کیا ہم رسول الله کو ہر ہر جگہ موجود جانتے ہیں؟ س

ٹرانس جینڈر بل پاس کر دیا گیا

 

ٹرانس جینڈر بل

 اسلام اور ہم جنس پرستی کی سزا و احکام قطع نظر مذہب و ملت کے، انسانیت اور فطرت سلیمہ اخلاق و اقدار کی حامی و پاسبان ہوا کرتی ہیں۔ فطرت سلیمہ کبھی برائی، بے حیائی، فحش و منکرات کو نہ قبول کرتی ہے اور نہ ہی پسند کرتی ہے، بلکہ ان سے باز رہنے اور ترک کی تلقین کرتی ہے۔ دین اسلام نہایت عالی و پاکیزہ مذہب ہے، جو مکارم اخلاق، اعلی صفات اور عمدہ کردار کی تعلیم دیتا ہے اور افراد و اشخاص کی جسمانی، روحانی، قلبی اور فکری طہارت و صفائی کے ذریعہ ایک صالح اور باحیاء معاشرہ تشکیل دیتا ہے۔ عفت و حیاء کو جزو ایمان قرار دیتا ہے اور کسی صورت میں بے حیائی، بے راہ روی اور فحش و منکرات کو برداشت نہیں کرتا، بلکہ اس کے مرتکبین کو سخت سے سخت سزا تجویز کرتا ہے، تاکہ یہ نسل انسانی پاکیزہ زندگی گزارے۔ مغربی ممالک، آزادی انسانیت اور حریت کے علمبردار سمجھتے جاتے ہیں کہ انھوں نے آزادی اور حریت کے گرہوں کو اس قدر ڈھیلا کردیا کہ انسان اپنی حقیقت و ماہیت سے تجاوز کرکے حیوانیت و بہیمیت کے زمرہ میں شامل ہو گیا، بلکہ بعض امور میں حیوانیت کی حدود کو پار کرگیا اور ان سے بڑھ کر بے حس و بے حیاء ہو گیا۔ اس کو اس برائی کا عیب نہ

کافر کی موت پر خوشی کا اظہار یا تعزیت

Image
 ۔ قرآن مجید نے فرعون اور اس کی قوم کی ہلاکت کے تناظر میں بیان فرمایا ہے ۔۔۔ ﴿فَما بَكَت عَلَيهِمُ السَّماءُ وَالأَرضُ وَما كانوا مُنظَرينَ ﴿٢٩﴾... سورة الدخان ’’پھر ان پر نہ تو آسمان اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان کو مہلت ہی دی گئی ۔‘‘ ابو قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے جنازے کو لے کر گزرا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا: (اس نے آرام پا لیا یا لوگوں نے اس سے آرام پا لیا) تو صحابۂ کرام نے عرض کیا: کس نے آرام پایا اور کس سے آرام پایا گیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: (يَستريحُ منه العبادُ والبِلادُ والشَّجرُ والدَّوابُّ) (مومن شخص دنیا کے رنج و تکلیف سے آرام پا جاتا ہے اور بدکار شخص سے لوگ، شہر، درخت اور جانور آرام پاتے ہیں)(بخاری رقم ۶۱۴۷،مسلم رقم ۹۵۰) مشہور ِ شارح صحیح بخاری علامہ بدر الدین عینی۔رحمہ اللہ۔اس حدیث کی شرح میں یوں رقم طراز ہیں: ,,اگر یہ کہا جائے کہ فوت شدگان کے بارے میں برے کلمات کا استعمال کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے؛ حالانکہ صحیح حدیث زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فوت شدگان کو برا بھلا نہیں کہنا بلکہ ان کا ذکر صرف اچھے الفاظ میں ہی کرنا ہے،

عقیدہ ختم نبوت

Image
 *7 ستمبر 1974 یوم تحفظ عقیدہ ختم نبوت*   *7 ستمبر 2022 بروز بدھ*  *عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت:*  جس طرح *اللہ تعالیٰ* کو ایک ماننا اور معبودِ برحق ماننا *ضروریات دین* میں سے ہے اگر کوئی اس کا انکار کرے گا تو وہ *دائرہ اسلام* سے خارج ہو جائے گا.  اسی طرح *حضور پر نور* صلی اللہ علیہ وسلم کو *آخری نبی* ماننا بھی *ضروریات دین* میں سے ہے اگر کوئی اس کا انکار کرے یا آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی *نئے جھوٹے نبی* کی نبوت کا گمان بھی کرے گا وہ بھی *دائرہ اسلام* سے خارج ہے.   *عقیدۂ ختم نبوت کا ثبوت*  عقیدۂ ختم نبوت قرآن پاک کی *200* کے قریب *آیاتِ کریمہ* ، *313* کے قریب *احادیث مبارکہ* ، *اجماع قطعی اور عقل صحیح* سے ثابت ہے.   *مشہور اور واضح آیت :*   *مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا*   *ترجمہ :*  محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔  *مشہور حدیث پاک* : اللہ کے آخری نبی* صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے