Posts

Showing posts from February, 2020

کیا پردہ صرف دل کا ہوتا ہے؟

Image
اللہ پاک نے انسان کی رہنمائی و ہدایت کے لیے قرآن پاک کو نازل فرمایا اور انسان کو اشرف المخلوقات کے اعلیٰ منصب پر فائز فرما کر انسانیت کو معراج بخشی اور مرد وعورت کو مختلف رشتوں کے ذریعے ایک دوسرے کا ہمدرد بنایا، مرد کو عورت پر قوت عطا فرمائی جیسا کہ اس کا فرمان ہے۔ اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ ترجمۂ کنز الایمان: مرد افسر ہیں عورتوں پر۔ (پارہ5، نساء، آیت34) صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی اس آیت کی تفسیر کے تحت فرماتے ہیں: عورتوں کو شوہر کی اطاعت لازم ہے۔ مردوں کو حق ہے کہ وہ عورتوں پر رعایا کی طرح حکمرانی کریں اور ان کے مصالح اور تدابیر اور تادیب و حفاظت کی سر انجام دہی کریں۔(تفسیر خزائن العرفان، پارہ5، نساء، آیت34، ص164) مرد کو باہر جاکر کھانے اور باہر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بنایا گیا ہے جبکہ عورت کو گھر میں رہ کر اندرونی زندگی سنبھالنے کی ذمہ داری عنایت کی گئی ہے۔ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ عورتوں کا گھروں میں قید رکھنا ان پر ظلم ہے جب مرد باہر کی ہوا کھاتے ہیں تو ان کو اس نعمت سے کیوں محروم رکھا جاتا ہے؟ اس کا جواب یہ

والدین کے حقوق

Image
جنت کا ساتھی:       حضرتِ سیِّدُنا موسی عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کی کہ مجھے میرا جنت کا ساتھی دکھا دے۔ اللہ پاک نے فرمایا: فلاں شہر کا قصائی تمہارا جنت کا ساتھی ہے۔ حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام اس قصائی سے ملنے پہنچے تو اس نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام دعوت کی۔ جب کھانے کے لئے بیٹھے تو قصا ئی نے ایک بڑی سی ٹوکری اپنے پاس رکھ لی۔ دو نوالے ٹوکری میں ڈالتا اور ایک نوالہ خود کھاتا۔ اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی۔ قصائی باہر گیا، حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام نے ٹوکری میں نظر کی تو کیا دیکھتے ہیں کہ ٹوکری میں بوڑھے مرد و عورت ہیں جیسے ہی ان کی نظر حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام پر پڑی، ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی پھر ان بزرگوں نےآپ عَلَیْہِ السَّلَام کی رسالت کی گواہی دی اور ُاسی وقت انتقال کرگئے۔ قصائی جب واپس آیا تو اپنے فوت شدہ والدین کو دیکھ کر سارا معاملہ سمجھ گیا اور حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام کا ہاتھ چومتے ہوئے کہنے لگا: مجھے لگتا ہے کہ آپ اللہ پاک کے نبی حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام ہیں؟ فرمایا ہاں تمہیں کیسے اندازہ ہوا؟ کہنے لگا کہ میرے والدین روز

حجر اسود کا چور ابو طاہر سلیمان الجنّابی

Image
قرامطہ ایک شیعہ اسماعیلی، جو 899 عیسوی میں ایک مثالی جمہوریہ قائم کرنے کی کوشش میں مشرقی عرب میں مرکوز گروپ تھے - یہ عباسی خلافت کے خلاف بغاوت کرنے کی وجہ سے مشہور تھے - فرقے کے رہنما ابو طاہر سلیمان الجنّابی‎ نے مکہ مکرمہ پر حملہ کیا اور اس عظیم اور پاک شہر کی بے حرمتی کی، خاص طور سے وہاں بے شمار لوگوں کا قتل عام کیا- اس نے خانہ کعبہ سے حجر اسود کو بھی چرایہ اور زمزم میں لوگوں کی لاشیں پھینکیں اور یہ سب انہوں نے 930 عیسوی کے حج کے دوران کیا- حجر اسود کی واپسی ایک تاریخی واقعہ۔.! 7 ذی الحجہ 317 ھ کو بحرین کے حاکم ابو طاہر سلیمان قرامطی نے مکہ معظمہ پر قبضہ کر لیا، خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ اس سال کو حج بیت اللہ نہ ہو سکا، کوئی بھی شخص عرفات نہ جاسکا- اناللہ واناالیہ راجعون یہ اسلام میں پہلا ایسا موقع تھا کہ حج بیت اللہ موقوف ہو گیا، اسی ابوطاہر قرمطی نے حجر اسود کو بیت اللہ سے نکالا اور اپنے ساتھ بحرین لے گیا- پھر بنو عباس کے خلیفہ مقتدر باللہ نے ابو طاہر کے ساتھ معاہدہ کر فیصلہ کیا اور تیس ہزار دینار دیے اور حجر اسود خانہ کعبہ کو واپس کیا گیا- یہ واپسی 339ھ کو ہوئی

گیارہویں شریف علمائے اسلام کی نظر میں

Image
1: گیارہویں صدی کے مجدد شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ گیارہویں شریف کے متعلق فرماتے ہیں: آپ اپنی کتاب ’’ماثبت من السنہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ میرے پیرومرشد حضرت شیخ عبدالوہاب متقی مہاجر مکی علیہ الرحمہ 9 ربیع الآخرکو حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کو عرس کرتے تھے، بے شک ہمارے ملک میں آج کل گیارہویں تاریخ مشہور ہے اور یہی تاریخ آپ کی ہندی اولاد و مشائخ میں متعارف ہے۔(ماثبت من السنہ از: شاہ عبدالحق محدث دہلوی، عربی، اردو مطبوعہ دہلی ص 167)  2:حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اپنی دوسری کتاب ’’اخبار الاخیار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ امان اﷲ پانی پتی علیہ الرحمہ (المتوفی 997ھ) گیارہ ربیع الآخرکو حضرت غوث اعظم رضی اﷲعنہ کا عرس کرتے تھے۔ (اخبار الاخیار، از: محدث شاہ عبدالحق دہلوی علیہ الرحمہ ص 498(اردو ترجمہ) مطبوعہ کراچی) 3: کتاب ’’وجیز الصراط فی مسائل الصدقات والاسقاط‘‘ میں مصنف علام ابن مُلا جیون علیہ الرحمہ نے گیارہویں شریف کا بایں الفاظ مستقل عنوان کی حیثیت سے ثابت کیا ہے۔ ’’مسئلہ 9 دربیان عرس حضرت غوث الثقلین بتاریخ یازدھم ہر ماہ و بیان حکم خوردن نذرونیاز وغیرہ صدقات مر

ایصال ثواب قرآن حدیث اور مستند دلائل کی روشنی میں

Image
ایصال ثواب یعنی قرآن مجید یا دورود شریف یا کلمہ طیبہ یا کسی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچانا جائز ہے۔ عبادت مالیہ یا بدنیہ فرض و نفل سب کا ثواب دوسروں کو پہنچایا جاسکتا ہے۔ زندوں کے ایصال ثواب سے مردوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا "مردے کی حالت قبر میں ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہوتی ہے۔ وہ انتظار کرتا ہے کہ اس کے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے اس کو دعا پہنچے اور جب اس کو کی کسی کی دعا پنچتی ہے تو وہ دعا کا پہنچنا اس کو دنیا و مافیھا سے محبوب تر ہوتا ہے۔ (مشکٰوۃ شریف) فتاوٰی رضویہ جلد نہم مع تخریجج ص494 زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف یہی ہے کہ ا کے بخشش(کی دعا) مانگی جائے۔ "اور بیشک اللہ تعالٰی اہل زمین کی دعا سے اہل قبور کو پہاڑوں کی مثل اجرو رحمت عطا کرتا ہے"۔ (مشکٰوۃ شریف) چنانچہ ہدایہ میں مذکور ہے الاصل فی ھٰذالباب ان للانسان لہ ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوۃ اور صوما او صدقۃ او غیرھا عند اھل السنۃ والجماعۃ (ھدایہ) ترجمہ: قاعد

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اقدس کا سایہ نہیں ظل اور فئی کی تحقیق

Image
قَدْ جَآءَ کُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّکِتَابٌ مُّبِيْنٌ . ترجمہ : بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔ (المائده، 5 : 15) يٰاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّا آرْسَلْنٰکَ شَاهِدًا وَّمُبَشِّراً وَّنَذِيْراً وَّ دَاعِيًا اِلَی اللّٰهِ بِاِذْنِه وَسِرَاجًا مُّنِيْراً. ترجمہ : اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکادینے والا آفتاب۔(الاحزاب، 33 : 46) ان دو آیتوں میں اللہ تعاليٰ نے واضح طور پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور اور چمکا دینے والا آفتاب قرار دیا ہے۔ نور و ظلمت : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور و آفتا ب ہوئے۔ روشن کرنے والے ہوئے تو لا محالہ ظلمت و اندھیرے کا آپ سے تعلق نہ رہا کہ وہ روشنی کی ضد ہے۔ فرمان باری تعاليٰ ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ خَلَقَ ۔ ترجمہ : سب تعریفیں اللہ تعاليٰ کے لئے جس نے السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَجَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَالنُّوْرَ. ثُمَّ الَّذِيْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُوْنَ. ترجم

گیارہویں شریف بھی ایصال ثواب ہے اور ایصال ثواب قرآن و سنت کی روشنی میں جائزہے

Image
گیارہویں شریف بھی ایصال ثواب ہے اور ایصال ثواب قرآن و سنت کی روشنی میں جائزہے مشکوٰۃ شریف کی حدیث ہے عاص بن وائل نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے سو غلام آزاد کئے جائیں تو اُس کے بیٹے ھشام نے پچاس غلام آزاد کردئیے، اس کے دوسرے بیٹے عمروبن العاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے چاہا کہ باقی پچاس غلام آزاد کردے ، وہ کہتے ہیں یہاں تک کہ میں نے نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میرے باپ نے سو غلام آزاد کرنے کی وصیت کی تھی اور ھشام نے پچاس غلام آزاد کر بھی دئیے ہیں اور باقی پچاس غلام رہتے ہیں، میں وہ آزاد کردوں ؟ تو رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’انہ لوکان مسلم فاعتقتم عنہ ا وصد قتم عنہ او حججتم عنہ بلغہٗ ذالک ۔ رواہ ابوداؤد‘‘ (مشکوٰۃ باب الوصایا، مطبوعہ ملتان، ص۲۶۶) ’’اگر وہ مسلمان ہوتا تو پھر تم اُس کی طرف سے غلام آزاد کرتے یا اُس کی طرف سے کوئی صدقہ کرتے یا اُس کی طرف سے حج کرتے تو اُس کو ثواب(فائدہ) پہنچتا‘‘۔ دوسری حدیث جس کے راوی حضرت جابر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں، حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: کل معروفِِ صد قۃٌ رواہ امام احمد، امام ترمذی (مشکوٰ