ربِ احمدکی قسم احمدِ ذی شاں کی قسم
بیدم وارثی نے بحر رمل میں ایک غزل کہی تھی جس کامطلع ہے:
" مٹ گئے عشق میں خاکِ درِ جاناں کی قسم
پھر بھی بے چین ہیں اس جُنبِشِ داماں کی قسم "
اس پر صدرالافاضل سیدنعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ نے خوب صورت اور پُردرد نعتیہ خمسہ کہا ہے ، کہتے ہیں :
ربِ احمدکی قسم احمدِ ذی شاں کی قسم
اپنے آقا کی قسم شاہِ رَسُولاں کی قسم
دردِ دل کی قسم اپنے دلِ پِنہاں کی قسم
مٹ گئے عشق میں خاکِ درِ جاناں کی قسم
پھر بھی بے چین ہے دل جُنبِشِ داماں کی قسم
ملتی ہے تیری غلامی سے نجاتِ اَبدی
تجھ میں گُم ہونے کو کہتے ہیں ثباتِ اَبدی
تجھ پہ مٹ جاؤں تو حاصل ہوں صفاتِ ابدی
تجھ پہ مرنے کو سمجھتا ہوں حیاتِ ابدی
آرزوؤں کی قسم حسرت و ارماں کی قسم
دیکھنے والوں کے پھرہوش اُڑا دے جلوہ
آج ہرذرہ کو خورشید بنادے جلوہ
حسرتیں اس دلِ شیدا کی مٹادے جلوہ
حشر ہے آج تو بے پردہ دکھادے جلوہ
تُجھ کو محبوب مرے چاکِ گریباں کی قسم !
دلِ وحشی ہے تیرے ہجرمیں ہردم مغموم
درِ اقدس پہ پہنچتا یہ کہاں تھے مقسوم
آگے تقدیر میں کیا ہے یہ نہیں معلوم
تِیرہ بختی نے رکھا وصل سے اب تک محروم
شبِ ہجراں کی قسم ، شامِ غریباں کی قسم
خُسْروِحُسن ترے حسن کی یکتاہے بہار
دل توکیا چیز تیری زلف پہ کونین نثار
یہ تو منعم نہ کسی طرح کہے گا زِنہار
دل اُلجھتا ہے خدا کے لیے زلفوں کوسنوار
اپنے بیدم کے تجھے حالِ پریشاں کی قسم
( حیات صدرالافاضل ، ص 221،222 ، فرید بک سٹال لاہور ، طبع اول 1421ھ )
Comments
Post a Comment