کورونا وائرس سے نجات دینے والی غذائیں اور معمولات

جب سے حضرت انسان نے خوب سے خوب تر کی تلاش میں ارتقائی مراحل کے سفر کا آغاز کرتے ہوئے نت نئی ایجادات کا ڈول ڈالا ہے تب سے جہاں اس نے اپنے شب وروز آسان اور پر تعیش بنائے ہیں، وہیں اسے آئے روز مختلف مسائل و مصائب کا سامنا بھی ہے۔

گزشتہ دو اڑھائی صدیوں سے نئی سہولتوں کی دریافت کے ساتھ ساتھ اسے نئے امراض سے بھی واسطہ پڑرہا ہے۔طاعون کی وبا سے لے کر ہسپانوی انفلوئنزا تک، ایڈز کی ہلاکت خیزیوں سے لے کر سارس وائرس کی تباہ کاریوں تک،سوائن فلو،برڈ فلو،زیکا،نفھاہ اور ایبولا وائرسز کی وباؤں کے اثرات ابھی معدوم نہیں ہوئے تھے کہ کورونا وائرس موت کا بگل بجاتے آدھمکا۔



وبائی امراض کی پیدائش و افزائش پر غور کیا جائے تو ایک حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ مادی ارتقاء نے سہولتوں کے ساتھ ساتھ مشکلات و مسائل کو بھی جنم دیا ہے۔ ماہرین ایک مرض پر قابو پانے ہی لگتے ہیں کہ دوسری بیماری تباہی کے روپ میں وارد ہوجاتی ہے۔ دنیا میں تمام ترقیاں سائنس کے بل بوتے پر ممکن ہوسکی ہیں لیکن دھیان رہے کہ سائنس اور فطرت میں ہم آہنگی پیدا کیے بنا ہر ترقی ’ترقی معکوس‘ ہی رہے گی کیونکہ سائنس فطرت کا جز ہے جبکہ فطرت ایک مکمل طاقت ہے اور کائنات کے تمام علوم وفنون لوازمات و آلات فطرت سے ہی جڑے ہوئے ہیں۔
کائنات کی سب سے افضل تخلیق حضرت انسان ہے اور انسان کی تخلیق فطرت پر ہوئی ہے اور اس کی بقاء و قیام کیلیے فطری اصولوں کی پاسداری ہی سب سے بڑا ذریعہ ہے۔انسانی وجود میں شامل عناصر ہوا، پانی، مٹی اور آگ کے مزاج میں توازن اور ہم آہنگی قائم رہنا مثالی تن درستی اور صحت مند زندگی کا بہترین اظہار ہے۔مزاج میں توازن قائم رہنے سے انسانی بدن کا دفاعی نظام جسے طبی ماہرین ’قوت مدافعت‘ کہتے ہیں مضبوط رہتے ہوئے امراض کے حملوں سے بدن کی حفاظت کرتی ہے۔گرمی،سردی،تری اور خشکی میں توازن اور تناسب سے ایک بدن صحت مند و توانا رہتا ہے۔جب کہیں مزاج میں بگاڑ اور اخلاط میں افراط و تفریط پیدا ہوتی ہے توبدنِ انسانی کا دفاعی نظام کمزور ہوکر بیماریاں سر اٹھانے لگتی ہیں۔

قدیم طبی ماہرین اور طب نبوی سے متعلقہ معالجین جانتے ہیں کہ زیادہ تر امراض مزاج میں سردی اور خشکی بڑھ جانے سے پیدا ہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بوڑھے افراد امراض کے نرغے میں جلد آجاتے ہیں۔عام طور پر 40سال کے بعد بدن انسانی میں سردی اور خشکی غالب آنے لگتی ہے۔سردی اور خشکی سے بیماریاں پیدا ہونے کی منطق جدید میڈیکل سائنس کی روسے بھی ثابت ہوچکی ہے۔جدید میڈیکل سائنس یہ مانتی ہے کہ بدن میں مطلوبہ آکسیجن کی رسد کم ہونے یا خلیات کو آکسیجن کی مناسب مقدار مہیا نہ ہونے سے خلیات مرنے لگتے ہیں۔ کولیسٹرول، یورک ایسڈ اور شوگر سمیت تمام مہلک اور خطرناک امراض خون میں آکسیجن کی مطلوبہ مقدار کم ہونے کے نتیجے میں ہی بدن انسانی پر مسلط ہوتے ہیں۔پس ثابت ہوا کہ قوت مدافعت کمزور ہونے کا سب سے بڑا سبب ہمارے خون میں آکسیجن کی کمی واقع ہونا ہے۔ زیر نظر سطور میں ہم بدن میں آکسیجن کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی اور قوت مدافعت میں اضافہ کرنے کے لوازمات پر روشنی ڈالیں گے:

روز مرہ معمولات

1۔ انسانی بدن میں خون کی گردش اور رسد کو متوازن کرنے کا پہترین اور سب سے بڑا قدرتی ہتھیار ورزش ہے۔ورزش کرنے سے بدن انسانی کے خلیات میں تازہ آکسیجن کی فراہمی آسانی کے ساتھ ہوجاتی ہے۔ورزش ہمیشہ سورج کی روشنی اور تازہ آب وہوا میں کرنی چاہیے اور بدن کے پسینے میں شرابور ہونے تک کرنی چاہیے۔

2۔ نیند بھی انسانی صحت اور قوت مدافعت کو بحال کرنے کے لیے بنیادی جز ہے۔ایک رات میں کم از کم سات گھنٹے متواتر سونا بہترین صحت کا لازمی خاصہ ہے۔ نیند کی کمی بھی بدن انسانی پر امراض مسلط کرنے کا سبب بنتی ہے۔

3۔ متوازن اور توانائی سے بھرپور غذاؤں کا روز مرہ مناسب استعمال بھی صحت مند بدن کے لیے لازمی شرط ہے۔غذا ہمیشہ ہلکی، سادہ، زود ہضم مگر توانائی سے لبریز استعمال کی جانی چاہیے۔ ثقیل،دیر ہضم، بادی، ترش اور مرغن غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے۔

4۔ نظام ہضم یعنی میٹابولزم متحرک اور مضبوط ہونا بھی صحت مند زندگی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔قبض اور کمزور نظام ہضم بھی لا تعداد امراض پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔صحت مند زندگی اور مضبوط قوت مدافعت کے لیے قبض کے خبیث مرض کو ہمیشہ قریب نہ آنے دیں۔

5۔ اسلام صفائی و ستھرائی کا دین ہے۔ پنجگانہ نماز اس کی بہترین مثال ہے۔صفائی کو نصف ایمان تک کہا گیا۔پابند صوم و صلاۃ افراد کے چہروں کی چمک اس بات کی غماز ہوتی ہے کہ وضو کرنے سے چہرے کے خلیات تک تازہ آکسیجن کی رسد باقاعدہ رہتی ہے۔موجودہ تناظر میں دیکھا جائے تو اسلام اپنے ماننے والوں کو ہمہ وقت پاکیزہ رہنے کی ترغیب دیتا ہے۔باقاعدہ نہانے سے بدن کے مسام کھلے رہتے ہیں جس سے بدنی خلیات کو تازہ آکسیجن مہیا ہوتی رہتی ہے۔ ہاتھوں کو وقفے وقفے سے دھونا ہی کورونا سے بہترین حفاظت ہے۔اس حوالے سے سینیٹائیزر کا استعمال بھی بہترین آپشن ہوسکتا ہے لیکن مارکیٹ میں دستیاب سینیٹائیزر میں دو قباحتیں سامنے آرہی ہیں:

1۔ تمام سینیٹائیزر الکوحل سے تیار شدہ ہونے کی وجہ سے مذہبی طبقہ اس کے استعمال سے گریزاں ہے۔

2۔ الکوحل سے تیار سینیٹائزر کے استعمال سے جلدی مسائل سامنے آرہے ہیں۔ایسی صورتحال میں قدرتی اجزا سے تیار سینیٹائزر بہترین ثابت ہوسکتے ہیں۔ قدرتی سینیٹائزر بنانے کے اجزاء ست اجوائن،ست پودینہ اور ست کافور ہم وزن باہم ملا کر کسی شیشے کی بوتل میں چند منٹ دھوپ میں رکھیں۔قدرتی سینیٹائزر تیار ہے۔حسب ضرورت پانی میں چند قطرے ملا کر ہاتھ دھوئیں یا صرف محلول کے دو تین قطرے ہاتھوں پر مل لینا کافی ہیں۔جب تک یہ محلول ہاتھوں پر لگا رہے گا کسی قسم کا کوئی وائرس یا جراثیم قریب نہیں آئے گا۔اسی طرح اس کے چند قطرے پانی میں ملا کر دروازوں اور دوسری جگہوں پر سپرے کرنے سے وائرس اور جراثیم کا فوری خاتمہ ہوجائے گا۔

قوت مدافعت بڑھانے والی غذائیں

کھجور

کھجور بالخصوص عجوہ کھجور بدن انسانی کی قوت مدافعت میں اضافے کے لیے بہترین قدرتی ہتھیار ہے۔طب نبوی کے مطابق باقاعدہ عجوہ کھجور استعمال کرنے والے پر زہر بھی اثر انداز نہیں ہوتا۔وائرس کے لغوی معنی بھی زہر ہی کے ہیں۔ روزانہ تین سے پانچ یا سات عجوہ کھجوریں نہار منہ کھانا بھی ہر قسم کے زہریلے امراض سے قدرتی حفاظت کا ذریعہ بنتا ہے۔

شہد

شہد کی شفائی خصوصیات کسی بھی صاحب شعور سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔کلام الٰٰٰہی میں حکیم کائنات نے شہد کی افادیت، غذائیت اور اہمیت کا بڑے واضح انداز میں تذکرہ کرکے انسانیت کو اس سے روشناس کروادیا ہے۔ حکیم اعظم حضرت محمد ﷺ نے عملی طور پر شہد کے فوائد کو ہم پر ثابت بھی کیا ہے۔روزانہ صبح و شام، نہار منہ حسب ضرورت شہد کا استعمال بدن کی قوت مدافعت میں اضافے کا قدرتی ذریعہ ہے۔

کلونجی

کالا دانہ جسے عرف عام میں ’کلونجی‘ کہاجاتا ہے۔احادیث مبارکہ میں اس کی دوائی اہمیت اور شفائی افادیت بارے کئی بار مذکور ہے۔کلونجی اپنے مزاج کی مناسبت سے بدن کی خشکی اور سردی کو زائل کر کے قوت مدبرہ بدن کو متحرک کرتی ہے۔ قوت مدبرہ بدن کی تحریک ہی قوت مدافعت کی مضبوطی کی دلیل ہے۔نہار منہ ایک سے، تینگرام تک کلونجی حسبِ گنجائش شہد میں ملا کر کھانے سے بھی بدن انسانی میں بیماریوں کے خلاف دفاعی طاقت مضبوط ہوتی ہے۔

زیتون

زیتون کا پھل اور تیل بھی قوت مدافعت بدن میں اضافے کا بہترین ذریعہ ہے۔عام طور پر زیتون کے پھل کی دستیابی آسان نہیں ہوتی لہٰذا روغن زیتون میں شہد ہم وزن ملا کر کھانا بے حد فوائد کا باعث ہے۔روغن زیتون کو دودھ ، سالن یا کسی مشروب کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 بادام روغن

بادام روغن ملین اور وٹامنز سے بھرپور ہے۔اس کا استعمال نہ صرف قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ یہ پھیپھڑوں سے بلغم نکالنے اور قبض دور کرنے میں بھی بے مثال فوائد رکھتا ہے۔

دو سے چارچمچ روغن بادام دودھ یا کسی پھل کے رس یا دیسی مرغی کی یخنی میں ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

روز مرہ خوراک

روز مرہ خوراک میںکیلا،خشک میوہ جات میں انجیر اور مغز بادام کا استعمال بہترین نتائج دیتا ہے۔

ترشے پھلوں کے رس جیسے کینو، مسمی وغیرہ بکثرت لیکن حسب گنجائش پیے جائیں۔ ترکاریوں میں کھیرا، مولی اور گاجر کا استعمال بھی بہترین ہے۔ سرکہ سیب سرکہ انگوری میں پانی ملا کر پینا بھی بدن کے دفاعی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔پھلوں اور پھلوں کے رس میں کالی مرچ اور کالے نمک کا سفوف حسب ذائقہ شامل کرنا بھی مفید ہوتا ہے۔ دیسی مرغی کی یخنی،انڈہ،اور شوربے والا سالن چپاتی بہترین غذا ہے۔

کورونا کے علاج میں معاون قدرتی گھریلو تراکیب

گلے میں خراش اور ورم کی کیفیت دور کرنے کے لیے گرم پانی میں نمک اور شہد ملا کر دو گھنٹے کے وقفے سے غرارے کریں،گلے کی خراش اور سوجن میں فوری افاقہ ہوگا۔ پانی ابال کر بھاپ لیں، یہ عمل وقفے وقفے سے کرتے رہیں۔اسی طرح پینے کے لیے نیم گرم پانی استعمال کرنا زیادہ فوائد کا حامل ہوتا ہے۔سانس کی تنگی میں الائچی کلاں کے قہوے میں شہد ملا کر پینے سے سانس کی روانی بحال ہوجاتی ہے۔دار چینی، لونگ، ادرک اور جلوتری کا قہوہ پکا کر حسب ضرورت شہد ملا کر دن میں دو سے تین بار مریض کو استعمال کروائیں۔ پھیپھپڑوں کے ورم اور ہر طرح کے وائر س سے نجات دلانے میں بہترین معاون قدرتی ترکیب ہے۔ کورونا کے مریض کو ادرک والی چائے لازمی پینی چاہیے۔ بہی دانہ 3گرام، سپستاں 3گرام اور عناب 5 عدد ایک کپ پانی میں ابال کر شربت بنفشہ دو چمچ ملا کر نیم گرم دن میں چار بار پلائیں۔ فوری اور سریع الاثر ترکیب ہے۔ سانس لینے میں دقت کی صورت میں چھاتی اور کندھوں کے درمیان پشت پر کیسٹر آئل کا ہلکا مساج کرنے سے بھی فوری سانس کی روانی بحال ہونے میں مدد ملتی ہے۔ خون میں آکسیجن کی روانی مناسب اور باقاعدہ کرنے کے لیے مرچ سیاہ اور اجوائن بہت ہی مفید اور فوری اثرات کی حامل نباتات ہیں۔ دھیان رہے کہ خون پتلا کرنے والی ادویات استعمال کرنے والے افراد مرچ سیاہ اور اجوائن کے استعمال سے احتراز کریں۔پورے بدن پر دیسی گھی کی مالش کر کے دھوپ میں لیٹنا جسم کی حرارت غریزی کو بر انگیختہ کرتا ہے اور بدن کو قدرتی وٹامن ڈی کی وافر مقدار مہیا ہوتی ہے۔

غذائی پرہیز

وبائی دنوں میں ہلکی، سادہ زود ہضم لیکن غذائیت سے بھرپور خوراک کھانی چاہیے۔بڑا گوشت، چاول،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات،بیگن،چکنائیاں،مٹھائیاں،مرغن ، ثقیل، بادی اور دیر ہضم غذائیں کھانے سے پرہیز کریں ۔

روحانی معمولات

آفات و بلیات سے حفاظت کی صبح و شام کی مسنون دعائیں بعد نماز فجر اور نماز مغرب لازمی پڑھیں۔نماز فجر کے ساتھ سورہ فاتحہ سات بار تلاوت کر کے ہاتھوں پر پھونک مار کر پورے بدن پر ہاتھ مس کریں۔سورہ فاتحہ کو آیت شفاء سے تعبیر کیا گیا ہے۔ سورہ یٰسین سمیت مقدور بھر قرآن پاک کی تلاوت لازمی کریں۔اللہ کے کلام میں حرف حرف شفاء ہے۔اسی طرح روزہ رکھنے سے نہ صرف میٹابولزم متحرک اور فعال ہوتا ہے بلکہ روحانی لحاظ سے مضبوطی پیدا ہوکر بدن کی قوت برداشت میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔پیر اور جمعرات کے ایام میں روزہ رکھنا مسنون بھی ہے۔

صدقہ بلا کو ٹالتا ہے

صدقہ اور دعا دو ایسے ہتھیار ہیں موت کے علاوہ ہر مرض، ہر مصیبت اور آفت و بلا سے محفوظ رکھتے ہیں۔امراض اور آفات سے حفاظت کی نیت سے حسب توفیق ہر صبح صدقہ نکالنا بھی ناگہانی آفتوں اور مہلک امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ہماری دعا ہے کہ رب کریم اپنے فضل کے صدقے پوری انسانیت کو کورونا کی آزمائش سے نجات دے۔آمین۔


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

برلن (جرمنی) کی مسجد میں پہلی دفعہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی گئی۔