اھلِ بیتِ اطہار کا آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کی امت کے لئے باعثِ امان اور نجات ہونے کا بیان

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُولُ : يَا أَيُّهاالنَّاسُ، إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا : کِتَابَ اﷲِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي. رَوَاهُ التِرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ.

’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سنا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے : اے لوگو! میں تمہارے درمیان ایسی چیزیں چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم انہیں پکڑے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ (ان میں سے ایک) اﷲ تعالیٰ کی کتاب اور (دوسری چیز) میرے گھر والے ہیں۔‘‘ اسے امام ترمذی نے روایت کیا اور حسن قرار دیا ہے۔

 أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : في مناقب أهل بيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 662، الرقم : 3786، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 89، الرقم : 4757، و في المعجم الکبير، 3 / 66، الرقم : 2680، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 114.

. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ قَالَ : رَأَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ وَ هُوَ عَلَي نَاقَتِهِ الْقُصْوَاءِ يَخْطُبُ فَسَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : ياَ أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوْا، کِتَابَ اﷲِ وَ عِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ حج عرفہ کے دن دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹنی قصواء پرسوار خطاب فرما رہے ہیں۔ پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اسے مضبوطی سے تھام لو تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ چیز کتاب اﷲ اور میری عترت اہل بیت ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب : مناقب أهل بيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 662، الرقم؛ 3786، و الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 89، الرقم : 4757، و في المعجم الکبير، 3 / 66، الرقم : 2680، والحکيم الترمذي في نوادر الأصول، 1 / 258، و القزويني في التدوين في أخبار قزوين، 2 / 266.

. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : النُّجُوْمُ أَمَانٌ ِلأَهْلِ الْأَرْضِ مِنَ الْغَرْقِ وَ أَهْلُ بَيْتِي أَمَانٌ لِأمَّتِي مِنَ الإِخْتِلاَفِ، فَإِذَا خَالَفَتْهَا قَبِيْلَةٌ مِنَ الْعَرَبِ اخْتَلَفُوْا فَصَارُوْا حِزْبَ إِبْلِيْسَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ستارے اہل زمین کو غرق ہونے سے بچانے والے ہیں اور میرے اہل بیت میری امت کو اختلاف سے بچانے والے ہیں اور جب کوئی قبیلہ ان کی مخالفت کرتا ہے تو اس میں اختلاف پڑ جاتا ہے یہاں تک کہ وہ شیطان کی جماعت میں سے ہو جاتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا اور کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔

أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 162، الرقم : 4715.

. عَنْ أَنَسٍ، قَالَ : قاَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : وَعَدَنِي رَبِّي فِي أَهْلِ بَيْتِي مَنْ أَقَرَّ مِنْهُمْ بِالتَّوْحِيْدِ وُلِّيَ بِالْبَلاَغِ، أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے رب نے مجھ سے میرے اہل بیت کے بارے وعدہ کیا ہے کہ ان میں سے جو بھی میری توحید کا اقرار کرے گا اسے یہ بات پہنچا دی جائے کہ اﷲ تعالیٰ اسے عذاب نہیں دے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

 أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 163، الرقم : 4718، و الديلمي في مسند الفردوس، 4 / 382، الرقم : 7112.

. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي مَثَلُ سَفِينَةِ نُوحٍ، مَنْ رَکِبَ فِيْهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنَهَا غَرِقَ.

و في رواية : عَنْ عَبْدِ اﷲَِ بْنِ الزُّبَيْرِ رضي اﷲ عنهما قَالَ : مَنْ رَکِبَهَا سَلِمَ، وَمَنْ تَرَکَهَا غَرِقَ. رَوَاهُ الطَّّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَالْحَاکِمُ.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اھلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔

اور ایک روایت میں حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ فرمایا : جو اس میں سوار ہوا وہ سلامتی پا گیا اور جس نے اسے چھوڑ دیا وہ غرق ہو گیا۔‘‘ اسے طبرانی، بزار اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 34، الرقم : 2388، 2638، 2638، 2636، و في المعجم الأوسط، 4 / 10، الرقم : 3478، 5 / 355، الرقم : 5536، 6 / 85، الرقم : 5870، في المعجم الصغير، 1 / 240، الرقم : 391، 2 / 84، الرقم : 825، والحاکم في المستدرک، 3 / 163، الرقم : 4720، والبزار في المسند، 9 / 343، الرقم : 3900، والديلمي في مسند الفردوس، 1 / 238، الرقم : 916، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 168.

. عَنِ أَبِي ذَرٍّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي مَثَلُ سَفِيْنَةِ نُوْحٍ : مَنْ رَکِبَ فِيْهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ، وَ مَنْ قَاتَلَنَا فِي آخِرِ الزَّمَانِ فَکَأَنَّمَا قَاتَلَ مَعَ الدَّجَّالِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہو گیا نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہوگیا اور آخری زمانہ میں جو ہمیں (اہل بیت کو) قتل کرے گا گویا وہ دجال کے ساتھ مل کر قتال کرنے والا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے بیان کیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 45، الرقم : 2637، و القضاعي في مسند الشهاب، 2 / 273، الحديث 1343، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 168.

. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِنَّ لِلّٰهِ حُرُمَاتٍ ثَلَاثًا مَنْ حَفِظَهُنَّ حَفِظَ اﷲُ لَهُ أَمْرَ دِيْنِهِ وَ دُنْيَاهُ، وَ مَنْ ضَيَّعَهُنَّ لَمْ يَحْفَظِ اﷲُ لَهُ شَيْئًا فَقِيْلَ : وَ مَا هُنَّ يَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ قَالَ : حُرْمَةُ الإِسْلاَمِ، وَحُرْمَتِي، وَ حُرْمَةُ رَحِمِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک اﷲ تعالیٰ کی تین حرمات ہیں جو ان کی حفاظت کرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے دین و دنیا کے معاملات کی حفاظت فرماتا ہے اور جو ان تین کو ضائع کر دیتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اس کی کسی چیز کی حفاظت نہیں فرماتا سو عرض کیا گیا : یا رسول اﷲ! وہ کون سی تین حرمات ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسلام کی حرمت، میری حرمت اور میرے نسب کی حرمت۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 72، الرقم : 203، و في المعجم الکبير، 3 / 126، الرقم : 2881، 1 / 88، و الذهبي في ميزان الإعتدال، 5 / 294.

. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : النُّجُوْمُ أَمَانٌ لِأَهْلِ السَّمَاءِ. فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُوْمُ ذَهَبَ أَهْلُ السَّمَاءِ. وَأَهْلُ بَيْتِي أَمَانٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ. فَإِذَا ذَهَبَ أَهْلُ بَيْتِي ذَهَبَ أَهْلُ الْأَرْضِ. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ستارے اہل آسمان کے لئے امان ہیں پس جب ستارے چلے گئے تو اہل آسمان بھی چلے گئے اور میرے اہل بیت زمین والوں کے لئے امان ہیں پس جب میرے اہل بیت چلے گئے تو اہل زمین بھی چلے گئے۔‘‘ اس حدیث کو امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 4 / 311، الرقم : 6913


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

:::::::::آپ کون سی خاتون پسند کرتے ہیں:::::::::::