حضور نبی اکرم ﷺ کا اپنے اھلِ بیت سے بغض و عداوت رکھنے سے ڈرانے کا بیان

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : سِتَّةٌ لَعَنْتُهُمْ، لَعَنَهُمُ اللهُ، وَ کُلُّ نَبِيٍّ مُجَابٍ کَانَ : الزَّائِدُ فِي کِتَابِ الله، وَ الْمُکَذِّبُ بِقَدْرِ اللهِ وَ الْمُسَلِّطُ بِالْجَبَرُوْتِ لِيُعِزَّ بِذَلِکَ مَنْ أَذَلَّ اللهُ، وَ يُذِلُّ مَنْ أَعَزَّ اللهُ، وَ الْمُسْتَحِلُّ لِحُرُمِ اللهِ، وَ الْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللهُ، وَ التَّارِکُ لِسُنَّتِي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ.

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : چھ بندوں پر میں لعنت کرتا ہوں اور اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور ہر نبی مستجاب الدعوات ہے وہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے : جو کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا ہو اور اللہ تعالیٰ کی قدر کو جھٹلانے والا ہو اور ظلم و جبر کے ساتھ تسلط حاصل کرنے والا ہو تاکہ اس کے ذریعے اے عزت دے سکے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے اور اسے ذلیل کر سکے جسے اللہ نے عزت دی ہے اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرنے والا اور میری عترت یعنی اہل بیت کی حرمت کو حلال کرنے والا اور میری سنت کا تارک۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : القدر، باب : منه، (17)، 4 / 457، الرقم : 2154، و ابن حبان في الصحيح، 13 / 60، الرقم : 5749، و الحاکم في المستدرک، 2 / 572، الرقم : 3941، و الطبراني في المعجم الکبير، 17 / 43، الرقم : 89، و البيهقي في شعب الإيمان، 3 / 443، الرقم : 4010.

. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : وَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ : لاَ يُبْغِضُنَا أَهْلَ الْبَيْتِ رَجُلٌ إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللهُ النَّارَ.

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ.

’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! ہم اہل بیت سے کوئی آدمی نفرت نہیں کرتا مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے دوزخ میں ڈال کر دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه ابن حبان في الصحيح، 15 / 435، الرقم : 6978، و الحاکم في المستدرک، 3 / 162، الرقم : 4717، و الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 123، والهيثمي في موارد الظمان، 1 / 555، الرقم : 2246.

. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَأَلْتُ اللهَ لَکُمْ ثَلَاثًا أَنْ يُّثْبِتَ قَائِمَکُمْ وَ أَنْ يَّهْدِيَ ضَالَّکُمْ، وَ أَنْ يُّعَلِّمَ جَاهِلَکُمَ، وَ سَأَلْتُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَکُمْ جُوَدَاءَ نُجَدَاءَ رُحَمَاءَ، فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا صَفَنَ بَيْنَ الرُّکْنِ وَ الْمَقَامِ، فَصَلَّي وَ صَامَ ثُمَّ لَقِيَ اللهَ وَ هُوَ مُبْغِضٌ لِأَهْلِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ ﷺ دَخَلَ النَّارَ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ.

وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے بنو عبدالمطلب بے شک میں نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ سے دس چیزیں مانگی ہیں پہلی یہ کہ وہ تمہارے قیام کرنے والے کو ثابت قدم رکھے اور دوسری یہ کہ وہ تمہارے گمراہ کو ہدایت دے اور تیسری یہ کہ وہ تمہارے جاہل کو علم عطاء کرے اور میں نے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے یہ بھی مانگا ہے کہ وہ تمہیں سخاوت کرنے والا اور دوسروں کی مدد کرنے والا اور دوسروں پر رحم کرنے والا بنائے پس اگر کوئی رکن اور مقام کے درمیان دونوں پاؤں قطار میں رکھ کر کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور پھر (وصال کی شکل میں) اللہ سے ملے درآنحالیکہ وہ اہل بیت سے بغض رکھنے والا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے نیز امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

 أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 161، الرقم : 4712، و الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 176، الرقم : 11412، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 171.

. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : بُغْضُ بَنِي هَاشِمٍ وَ الْأَنْصَارِ کُفْرٌ، وَ بُغْضُ الْعَرَبِ نِفَاقٌ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُِّ.

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بنو ہاشم اور انصار سے بغض رکھنا کفر ہے اوراہل عرب سے بغض رکھنا منافقت ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 145، الرقم : 11312، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 172، و المناوي في فيض القدير، 3 / 205.

. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُوْلُ : أَيَّهَا النَّاسُ، مَنْ أَبْغَضَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ حَشَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَهُوْدِيًّا فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اللهِ، وَإِنْ صَامَ وَصَلَّي قَالَ : وَإِنْ صَامَ وَصَلَّي وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ. أَيَّهَا النَّاسُ، احْتَجَرَ بِذَلِکَ مِنْ سَفْکِ دَمِهِ وَأَنْ يُّؤَدِّيَ الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُوْنَ. مُثِّلَ لِي أمَّتِي فِي الْبَطْنِ فَمَرَّبِي أَصْحَابُ الرَّايَاتِ فَاسْتَغْفَرْتُ لِعَلِيٍّ وَشِيْعَتِهِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم ﷺ ہم سے مخاطب ہوئے پس میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اے لوگو! جو ہمارے اہل بیت سے بغض رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت یہودیوں کے ساتھ جمع کرے گا تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! اگرچہ وہ نماز، روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور اپنے آپ کو مسلمان گمان ہی کیوں نہ کرتا ہو؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : (ہاں) اگرچہ وہ روزہ اور نماز کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور خود کو مسلمان تصور کرتا ہو، اے لوگو! یہ لبادہ اوڑھ کر اس نے اپنے خون کو مباح ہونے سے بچایا اور یہ کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں درآنحالیکہ وہ گھٹیا اور کمینے ہوں پس میری امت مجھے میری ماں کے پیٹ میں دکھائی گئی پس میرے پاس سے جھنڈوں والے گزرے تو میں نے حضرت علی اور شیعان علی کے لئے مغفرت طلب کی۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 212، الرقم : 4002، و الذهبي في ميزان الإعتدال، 3 / 171، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 172.

. عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ بْنِ خُدَيْجٍ : يَا مُعَاوِيَةَ بْنَ خُدَيْجٍ، إِيَّاکَ وَ بُغْضَنَا فَإِنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : لاَ يُبْغِضُنَا أَحَدٌ، وَ لاَ يَحْسُدُنَا أَحَدٌ إِلاَّ ذِيْدَ عَنِ الْحَوْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِسَيَاطِ مِّنْ نَارٍ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنھما روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے معاویہ بن خدیج سے کہا : اے معاویہ بن خدیج! ہمارے (اھلِ بیت کے) بغض سے بچو کیونکہ بے شک حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کہ ہم (اھلِ بیت) سے کوئی بغض نہیں رکھتا اور کوئی حسد نہیں کرتا مگر یہ کہ قیامت کے دن اسے آگ کے چابکوں سے حوض کوثر سے دھتکار دیا جائے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 39، الرقم : 2405، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 172

. عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : مَنْ لَمْ يَعْرِفْ حَقَّ عِتْرَتِي وَ الْأَنْصَارِ وَ الْعَرَبِ فَهُوَ لإِحْدَي ثَلاَثٍ : إِمَّا مُنَافِقٌ، وَ إِمَّا لِزِنْيَة، وَإِمَّا امْرَؤٌ حَمَلَتْ بِهِ أمُّهُ لِغَيْر طُهْرٍ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخض میرے اہل بیت اور انصار اور عرب کا حق نہیں پہچانتا تو اس میں تین چیزوں میں سے ایک پائی جاتی ہے : یا تو وہ منافق ہے یا وہ حرامی ہے یا وہ ایسا آدمی ہے جس کی ماں بغیر طہر کے اس سے حاملہ ہوئی ہو۔‘‘ اس حدیث کو امام دیلمی نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے۔

 أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 2 / 232، الرقم؛ 1614، الديلمي في مسند الفردوس، 3 / 626، الرقم؛ 5955، و الذهبي في ميزان الإعتدال في نقد الرجال، 3 / 148.

. عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : اللَّهُمَّ ارْزُقْ مَنْ أَبْغَضَنِي وَأَبْغَضَ أَهْلَ بَيْتِي، کَثْرَةَ الْمَالِ وَالْعَيَالِ. کَفَاهُمْ بِذَلِکَ غَيَّا أَنْ يَکْثُرَ مَالُهُمْ فَيَطُوْلَ حِسَابُهُمْ، وَ أَنْ يَکْثُرَ الْوِجْدَانِيَاتُ فَيَکْثُرَ شَيَاطِيْنُهُمْ. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.

’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے اللہ جو مجھ سے اور میرے اہل بیت سے بغض رکھتا ہے اسے کثرت مال اور کثرت اولاد سے نواز یہ ان کی گمراہی کے لئے کافی ہے کہ ان کا مال کثیر ہو جائے پس (اس کثرت مال کی وجہ سے) ان کا حساب طویل ہو جائے اور یہ کہ ان کی وجدانیات (جذباتی چیزیں) کثیر ہو جائیں تاکہ ان کے شیاطین کثرت سے ہو جائیں۔‘‘ اس کو امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 1 / 492، الرقم : 2007.

. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِيْهِ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَا أَنَا مِنْهُ : بُغْضُ عَلِيٍّ، وَ نَصْبُ أَهْلِ بَيْتِي، وَ مَنْ قَالَ : الإِيْمَانُ کَلَامٌ. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.

’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : تین چیزیں ایسی ہیں وہ جس میں پائی جائیں گی نہ وہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں (اور وہ تین چیزیں یہ ہیں) : علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا، میرے اہل بیت سے دشمنی رکھنا اور یہ کہنا کہ ایمان (فقط) کلام کا نام ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 2 / 85، الرقم : 2459.


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

:::::::::آپ کون سی خاتون پسند کرتے ہیں:::::::::::