حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک

’’حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ انور تلوار کی طرح چمک دار تھا؟ انہوں نے فرمایا : نہیں بلکہ چاند کی طرح روشن تھا۔‘‘

اس حديث کو امام بخاری، ترمذی، دارمی اور احمد نے روایت کیا ہے اور امام ابو عیسیٰ نے فرمایا کہ یہ حديث حسن ہے۔

أخرجه البخاری فی الصحيح، کتاب : المناقب، باب : صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 3 / 1304، الرقم : 3359، والترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب : ما جاء في صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 5 / 598، الرقم : 3636، والدارمي في السنن، 1 / 45، الرقم : 64، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 281، الرقم : 18501، وابن حبان في الصحيح، 14 / 198، الرقم : 6287، والطبراني في المعجم الکبير، 2 / 224، الرقم : 1926، وابن الجعد في المسند، 1 / 375، الرقم : 2572، والترمذي في الشمائل المحمدية، 1 / 39، الرقم : 11، والبخاري في التاريخ الکبير، 1 / 10، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 / 290، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 / 417.

’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس ایسی مسرت ریز حالت میں تشریف فرما ہوئے کہ چہرہ مبارک (نور سے) جگمگا رہا تھا۔‘‘ یہ حديث متفق علیہ ہے۔

 أخرجه البحاري فی الصحيح، کتاب : المناقب، باب : صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 3 / 1304، الرقم : 3362، وفي کتاب : الفرائض، باب : القائف، 6 / 2486، الرقم : 6388، ومسلم فی الصحيح، کتاب الرضاع، باب : العمل بإلحاق القائف الولد، 2 / 1081، الرقم : 1459، والترمذي في السنن، کتاب : الولاء والهبة عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب : ما جاء في القافة، 4 / 440، الرقم : 2129، وأبوداود في السنن، کتاب : الطلاق، باب : في القافة، 2 / 280، الرقم : 131، والنسائي في السنن، کتاب : الطلاق، باب : القافة، 6 / 184، الرقم : 3493، وفي السنن الکبری، 3 / 381، الرقم : 5687، والدارقطني في السنن، 4 / 240، الرقم : 131، وأحمد بن حنبل فی المسند، 6 / 82، الرقم : 24570.

’’حضرت براء بن عازب رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میانہ قد تھے۔ دونوں کندھوں کے درمیان کافی فاصلہ تھا۔ گیسوئے مبارک کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سرخ جبے میں ملبوس دیکھا ہے اور ہرگز کسی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حسین و جمیل نہیں دیکھا۔‘‘ یہ حديث متفق علیہ ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم ، 3 / 1303، الرقم : 3358، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : في صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم وأنّه کان أحسن الناس وجها، 4 / 1818، الرقم : 2337، وأبوداود في السنن، کتاب : اللباس، باب : في الرخصة في ذلک، 4 / 54، الرقم : 4072، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 281، الرقم : 18496، وأبو يعلی في المسند، 3 / 262، الرقم : 1714، والطيالسي في المسند، 1 / 98، الرقم : 721، والترمذي في الشمائل المحمدية، 1 / 30، الرقم : 3.

’’حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کسی دراز گیسوؤں والے شخص کو سرخ پوشاک پہنے ہوئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک کندھوں تک تھے اور دونوں کندھوں کے درمیان زیادہ فاصلہ تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قد مبارک نہ بہت لمبا تھا اور نہ بہت چھوٹا (یعنی میانہ قد تھے)۔ ‘‘

یہ حديث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔

اور ان ہی سے مروی ایک روایت میں ہے کہ فرمایا : میں نے اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کسی کو سرخ پوشاک میں ملبوس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر حسین نہیں دیکھا۔

اس حديث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : اللباس، باب : الجعد، 5 / 2211، الرقم : 5561، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : في صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم وأنه کان أحسن الناس وجها، 4 / 1818، الرقم : 2337، وأبوداود في السنن، کتاب : الترجل، باب : ما جاء في الشعر، 4 / 81، الرقم : 4183، والنسائي في السنن، کتاب : الزينة، باب : اتخاذ الشعر، 8 / 133، الرقم : 5062، وفي کتاب : أيضًا، باب : اتخاذ الجمة، 8 / 183، الرقم : 5233، وأحمد بن حنبل في المسند، 4 / 290، 295، 300، الرقم : 18581، 18636، 18688، وفي السنن الکبری، 5 / 412، الرقم : 9325.9328، والترمذي في الشمائل المحمدية، 1 / 73، الرقم : 65، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 / 428.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اقدس کی جیسی خوشبو تھی ایسی خوشبو مشک میں تھی نہ عنبر میں، نہ ہی کسی اور چیز میں، اور میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم سے زیادہ ملائم دیباج کو پایا نہ حریر کو، (یہ ریشم کی اعلیٰ اقسام ہیں)۔‘‘ یہ حديث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔

اور بخاری کی ایک روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ فرمایا : اور میں نے کسی دیباج یا ریشم کو مَس نہیں کیا جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو اور نہ مشک وغیرہ کی خوشبو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشبو سے بڑھ کر تھی۔‘‘

: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الصوم، باب ما يذکر من صوم النبي وإفطاره صلی الله عليه وآله وسلم ، 2 / 696، الرقم : 1872، وفي کتاب : المناقب، باب : صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 3 / 1306، الرقم : 3368، ومسلم في الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : طيب رائحة النبي ولين مسه والتبرک بمسحه، 4 / 1814. 1815، الرقم : 2330، والترمذی في السنن، کتاب : البر والصلة عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب : ما جاء في خلق النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 4 / 368، الرقم : 2015، وقال أبو عيسی : هذا حديث حسن صحيح، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 107، 200، 227.228، 270، الرقم : 12067، 13096، 13398، 13405، 13878، وابن حبان في الصحيح، 14 / 211، الرقم : 6303، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 315، الرقم : 31718، وأبويعلی في المسند، 6 / 405، 463، الرقم : 3761.3762، 3866.

’’حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک کے اگلے بال اور داڑھی مبارک کے سامنے والے بال سفید ہو گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیل لگاتے تو وہ سفیدی معلوم نہیں ہوتی تھی، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک بکھرے ہوئے ہوتے تو سفیدی معلوم ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی داڑھی مبارک بہت گھنی تھی، ایک شخص نے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ تلوار کی طرح تھا، انہوں نے فرمایا : نہیں بلکہ سورج اور چاند کی طرح تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرئہ مبارک گول تھا، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھے کے پاس کبوتر کے انڈے کے برابر مہر نبوت دیکھی جس کا رنگ جسم کے رنگ کے مشابہ تھا۔‘‘

اس حديث کو امام مسلم، احمد اور ابن ابی شيبہ نے روایت کیا ہے۔

أخرجه مسلم فی الصحيح، کتاب : الفضائل، باب : شيبه صلی الله عليه وآله وسلم، 4 / 1823، الرقم : 2344، وأحمد بن حنبل فی المسند، 5 / 104، الرقم : 21036، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 328، الرقم : 31808، وابن حبان في الصحيح، 14 / 206، الرقم : 6297، وأبو يعلی في المسند، 13 / 451، الرقم : 7456، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 151، الرقم : 1419، والنميري في أخبار المدينة، 1 / 324، الرقم : 987، والفسوي في المعرفة والتاريخ، 3 / 302.

’’حضرت ابراہیم بن محمد جو حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہیں کہ فرماتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئے فرماتے : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ تو بہت دراز قد تھے اور نہ ہی بہت پست قد تھے، بلکہ درمیانہ قد تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک نہ تو بالکل گھنگھریالے تھے اور نہ ہی بالکل سیدھے بلکہ کچھ گھنگھریالے تھے۔ چہرہ مبارک نہ تو بالکل پُر گوشت تھا اور نہ ہی مکمل طور پر گول تھا بلکہ کچھ گولائی تھی۔ رنگ مبارک سرخی مائل سفید تھا۔ آنکھیں سیاہ، پلکیں دراز، جوڑوں کی ہڈیاں موٹی تھیں، مونڈھوں کے سرے اور درمیان کی جگہ بھی پُر گوشت تھی۔ بدن مبارک پر معمول سے زیادہ بال نہ تھے، سینہ مبارک سے ناف مبارک تک بالوں کی لکیر تھی۔ ہتھیلیاں مبارک اور دونوں پائوں مبارک پُرگوشت تھے۔ چلتے وقت قوت کے ساتھ چلتے گویا کہ ڈھلوان جگہ میں چل رہے ہوں۔ کسی طرف متوجہ ہوتے تو نظر بھر کر توجہ فرماتے۔ دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین تھے، سب سے زیادہ سخی دل اور سب سے زیادہ سچ بولنے والے تھے، سب سے زیادہ نرم طبیعت اور سب سے زیادہ شریف گھرانے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اچانک دیکھنے والا مرعوب ہو جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ معاشرت رکھنے والا مانوس ہو کر فدا ہو جایا کرتا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا حسین نہ آپ سے پہلے دیکھا (سنا) اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد دیکھا (سنا)۔‘‘

اس حديث کو امام ترمذی اور ابن ابی شيبہ نے روایت کیا ہے اور امام ابو عیسیٰ نے فرمایا کہ یہ حديث حسن ہے۔

أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب : ما جاء في صفة النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 5 / 599، الرقم : 3638، وفي الشمائل المحمدية، 1 / 32، الرقم : 7، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 328، الرقم : 31805، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 149، الرقم : 1415، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1 / 411، والنميری في أخبار المدينة، 1 / 319، الرقم : 968، وابن عبد البر في الاستذکار، 8 / 331، وفي التمهيد، 3 / 29، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 / 261، وابن الجوزي في صفوة الصفوة، 1 / 153، والفسوي في المعرفة والتاريخ، 3 / 303.

’’حضرت براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی درآنحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرخ پوشاک زیبِ تن کیے ہوئے تھے اور زلفوں میں مانگ نکالے ہوئے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی کو نہیں دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ خوبصورت ہو۔‘‘

اس حديث کو امام نسائی اور ابو يعلی نے روایت کیا ہے۔

: أخرجه النسائي في السنن، کتاب : الزينة، باب : لبس الحلل، 8 / 203، الرقم : 5314، وفي السنن الکبری، 5 / 476، الرقم : 9639، وأبو يعلی في المسند، 3 / 253، الرقم : 1699، وابن الجعد في المسند، 1 / 312، الرقم : 2111، والجرجاني في تاريخ جرجان، 1 / 514، الرقم : 1059، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 3 / 289، 43 / 112.

’’حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے وقت (راہ میں اپنے بدن اقدس کی) پاکیزہ خوشبو سے پہچانے جاتے تھے۔‘‘

اس حديث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الدارمي في السنن، باب : في حسن النبي صلی الله عليه وآله وسلم، 451، الرقم : 65.


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

:::::::::آپ کون سی خاتون پسند کرتے ہیں:::::::::::