حضرت بشر حافی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ کی توبہ
شہر میں ان جیسا شرابی شاید ہی کوئی اور ہو ۔ ہر وقت نشے میں دھت رہتے ۔ کبھی کبھی تو اتنی پیتے کہ اپنا کوئی ہوش ہی نہ رہتا۔ لوگ انہیں دیکھتے اور انکی حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ۔
ایک دفعہ نشہ و مستی کی حالت میں کہیں جارہے تھے۔ اسی حالت میں کاغذ کا ایک ٹکڑا پڑا ہوا ملا جس پر بسم اللہ لکھا ہوا تھا۔ انہوں نے اس کاغذ کو اٹھا کر صاف کیا اور عطر سے معطر کیا۔ پھر ایسی جگہ رکھا جہاں بے ادبی ہونے کا خوف نہ تھا۔
اسی رات خواب میں اللہ تعالیٰ نے ایک بزرگ کو حکم فرمایاکہ تم جا کر فلاں سے کہہ دو ”تم نے ہمارے نام کی عزت کی اور اس کو معطر کرکے بلند جگہ پر رکھا ہم بھی اسی طرح تم کو پاک کرکے تمہارا مرتبہ بلند کریں گے۔“ یہ حکم سن کر وہ بزرگ حیران ہوئے اور انہوں نے دل میں سوچا کہ وہ شخص تو ایک فاسق و فاجر آدمی ہے یقینا میرا خواب غلط ہے چنانچہ وہ وضو کرکے دوبارہ سو گئے اب کی دفعہ بھی خواب میں وہی حکم ہوا لیکن قوت متصورہ کی غلطی سمجھ کر تیسری بار وضو کرکے پھر سو گئے۔ پھر وہی خواب دیکھا۔
چنانچہ وہ بزرگ صبح اٹھ کر ان کے گھر تشریف لے گئے اور دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ شراب خانے میں ہوں گے اور وہاں سے پتہ چلا کہ وہ نشے میں بے سدھ پڑے ہیں۔ بزرگ نے لوگوں سے کہا تم اس سے کہو کہ میں اسے پیغام دینا چاہتا ہوں“ لوگوں نے جا کر انہیں بتایا۔ انہوں نے کہا پوچھ کر آﺅ ” کس کا پیغام ہے“۔
بزرگ نے کہا اللہ تعالیٰ کا پیغام لایا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا نام سنتے ہی وہ ڈر گئے اور رو پڑے کہ نہ جانے موت کا پیغام ہے یا عتاب الٰہی کا ۔ ڈر کی وجہ سے نشہ ہرن ہو گیا۔ اردگرد سے لوگوں کو ہٹا دیا۔ اور نہایت توجہ اور ادب سے پیغام سنا ۔ پیغام سنتے ہی دل پر ایسا اثر ہوا کہ فورا" توبہ کی۔
دوستوں سے کہا ”اب تم اس کام میں مجھے ہرگز نہ دیکھو گے“۔ توبہ کے بعد انہوں نے ریاضت و مجاہدہ شروع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے نام میں ایسی برکت پیدا کر دی کہ جو کوئی سنتا اسے راحت حاصل ہوتی۔
ننگے پاؤں رہتے اس لیے حافی ( ننگے پاؤں والا ) مشہور ہوگئے لوگوں نے ان سے ننگے پاﺅں چلنے کی وجہ پوچھی تو فرمایا کہ توبہ کے وقت ننگے پاﺅں تھا۔ اب مجھے جوتا پہنتے ہوئے شرم آتی ہے۔ اولیا اللہ میں انہیں خاص مقام حاصل ہے ۔ دنیا انہیں حضرت بشر حافی رحمتہ اللہ علیہ کے نام سے جانتی ہے
Comments
Post a Comment