رجب کے کونڈے

رَجَب المُرَجَب کی22تاریخ کو مسلمان حضرتِ سَیِّدنا امام جعفر صادق عَلَیہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْخَالِق کے ایصالِ ثواب کے لیے کھیر پوریاں پکاتے ہیں جنہیں ''کونڈے شریف''کہا جاتا ہے۔ اِ س کے ناجائز یا گناہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ، ہاں بعض عورتیں کونڈوں کی نیاز کے موقع پر ''دس بیبیوں کی کہانی''،''لکڑہارے کی کہانی''وغیرہ پڑھتی ہیں یہ جائز نہیں، کیونکہ یہ دونوں اور جنابِ سیِّدہ کی کہانی سب من گھڑت کہانیاں ہیں ان کو نہ پڑھا کریں، اِس کے بجائے سورہ یاسین شریف پڑھ لیا کریں کہ دس قراٰن ختم کرنے کا ثواب ملے گا ۔یہ بھی یاد رہے کہ کونڈے ہی میں کھیر کھانا ،کھلانا ضروری نہیں دوسرے برتن میں بھی کھا اور کھلا سکتے ہیں اور اس کو گھر سے باہَر بھی لے جاسکتے ہیں۔ بے شک نیاز وفاتحہ کی اصل(یعنی بنیاد)ایصالِ ثواب ہے اور ''رَجَب کے کونڈے ''بھی ایصالِ ثواب ہی کی ایک قسم ہے اور ایصالِ ثواب(یعنی ثواب پہنچانا)قراٰنِ کریم و احادیث مبارَکہ سے ثابت ہے۔ایصالِ ثواب دُعا کے ذریعے بھی کیاجاسکتا ہے اور کھاناوغیرہ پکا کر اُس پر فاتحہ دلا کر بھی ہوسکتا ہے۔ صحابہ سات دن تک ایصالِ ثواب کرتے 

حضرتِ علامہ جلالُ الدّین سُیُوطِی شافِعی عَلَیْہِ رَحْمۃُ اللہ القَوِی نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام عَلَیْھِمُ الرَّضْوَان سات روز تک مُردوں کی طرف سے کھانا کھلایا کرتے تھے ۔(الحاوی للفتاوی للسیوطی ج۲ص۲۲۳) 
صحابی نے ماں کی طرف سے باغ صدقہ کر دیا 

حضرتِ سیِّدُنا سعد بن عُبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ صاحبہ کا انتقال ہوا توانہوں نے بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم میں حاضر ہو کر عرض کی: صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم ! میری والدہ محترمہ کا میری غیر موجودگی میں انتقال ہو گیا ہے ،اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو کیا انہیں کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا: ہاں ، عرض کی: تو میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میر ا باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے ۔ ( بُخاری ج۲ص ۲۴۱حدیث۲۷۶۲) معلوم ہو ا کھانا کھلانے اور باغ یعنی مال خرچ کرنے کے ذریعے بھی ایصالِ ثواب جائز ہے اور کونڈے شریف بھی مالی ایصالِ ثواب ہی میں شامل ہیں۔میرے آقااعلیٰ حضرت امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:امواتِ مسلمین (یعنی مرحومین)کے نام پر کھانا پکاکر ایصالِ ثواب کے لئے تَصَدُّق(یعنی خیرات)کرنا بلا شبہ جائز و مستحسن(یعنی پسندیدہ)ہے اور اس پر فاتحہ سے ایصالِ ثواب دوسرا مستحسن(یعنی پسندیدہ)ہے اور دوچیزوں کا جمع کرنا زِیادتِ خیر(یعنی بھلائی میں اضافہ)ہے(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۹ ص۵۹۵)ہر شخص کو افضل یہی کہ جو عمل صالح (یعنی جو بھی نیک کام)کرے اس کا ثواب اوّلین وآخِرین احیاء واموات (یعنی سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہ عَلیٰ نَبِیِّنَا وَ عَلَیہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامسے لے کر تا قیامت ہونے والے)تمام مؤمنین ومؤمنات کے لیے ہدیہ بھیجے (یعنی ایصالِ ثواب کرے)، سب کو ثواب پہنچے گااور اُسے(یعنی جس نے ایصالِ ثواب کیا)اُن سب کے برابر اجرملے گا۔ (ایضاً ص۶۱۷) ایصالِ ثواب اچّھی نیّت سے کیا جائے اس میں نمود و نمائش (یعنی دِکھاوا)مقصود نہ ہو، نہ اس کی اُجرت اور مُعاوَضہ لیا گیا ہو، ورنہ نہ ثواب ہے نہ ایصالِ ثواب۔ یعنی جب ثواب ہی نہ ملا تو پہنچے گا کیسے! (ماخوذاز بہار شریعت ج۱ ص۱۲۰۱ ج۳ ص۶۴۳)


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

برلن (جرمنی) کی مسجد میں پہلی دفعہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی گئی۔