حضور نبی اکرم صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کی اِتباع میں آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم کے اھلِ بیت پر درود بھیجنے کا بیان

عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رضي اﷲ عنه : أَنَّهُمْ قَالُوْا : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، کَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْکَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : قُوْلُوْا : اللَّهُمَّ، صَلِّ عَلَي مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَي آلِ إِبْرَاهِيْمَ. وَبَارِکْ عَلَي مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرَّيَتِهِ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَي إِبْرَاهِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! ہم آپ پر کیسے درود بھیجیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (یوں) کہو : اے اﷲ تو درود بھیج محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذریت طاہرہ پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آل پر اور برکت عطا فرما محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذریت طاہرہ کو جیسا کہ تو نے برکت عطا کی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بے شک تو حمید مجید ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

 أخرجه البخاريفي الصحيح، کتاب : الأنبياء، باب : يزفان النسلان في المشي، 3 / 1232، الرقم : 3189، ومسلم في الصحيح، کتاب : الصلاة، باب : الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، 1 / 306، الرقم : 407، و مالک في الموطأ، 1 / 165، الرقم : 395، و النسائي في السنن الکبري، 1 / 384، الرقم : 1217، و أبو عوانة في المسند، 1 / 546، الرقم : 4039، و البيهقي في السنن الکبري، 2 / 150، الرقم : 2685.

. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَکْتَالَ بِالْمِکْيَالِ الْأَوْفَي إِذَا صَلَّي عَلَيْنَا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَلْيَقُلْ : اللَّهُمَّ، صَلِّ عَلَي مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ وَأَزْوَاجِهِ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَذُرِّيَتِهِ وَأَهْلِ بَيْتِهِ. کَمَا صَلَّيْتَ عَلَي إِبْرَاهِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ. رَوَاهُ أَبُودَاوُدَ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جسے یہ خوشی حاصل کرنا ہو کہ اس کے نامہ اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے جب وہ ہم اہل بیت پر درود بھیجے تو اسے چاہئے کہ یوں کہے : اے اﷲ! تو درود بھیج حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواجِ مطہرات امہات المومنین پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذریت اور اہل بیت پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر بے شک تو بہت زیادہ تعریف کیا ہوا اور بزرگی والا رب ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ابوداود نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه أبوداود فيالسنن، کتاب : الصلاة، باب : الصلاة علي النبي بعد التشهد، 1 / 258، الرقم : 982، و البيهقي في السنن الکبري، 2 / 151، الرقم : 2686، و في شعب الإيمان، 2 / 189، الرقم : 1504، والمزي في تهذيب الکمال، 5 / 348.

. عَنْ أَبِي مَسْعُوْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رضي اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَنْ صَلَّي صَلَاةً لَمْ يُصَلِّ فِيْهَا عَلَيَّ وَعَلَي أَهْلِ بَيْتِي، لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ. وَ قَالَ أَبُوْمَسْعُوْدٍ رضي الله عنه : لَوْ صَلَّيْتُ صَلَاةً لَا أُصَلِّي فِيْهَا عَلَي مُحَمَّدٍ، مَارَأَيْتُ أَنَّ صَلَاتِي تَتِمُّ. رَوَاهُ الدَّارُقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

’’حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے نماز پڑھی اور مجھ پر اور میرے اہل بیت پر درود نہ پڑھا اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔ حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر میں نماز پڑھوں اور اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک نہ پڑھوں تو میں نہیں سمجھتا کہ میری نماز کامل ہو گی۔‘‘ اسے امام دارقطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الدارقطني في السنن، 1 / 355، الرقم : 6.7، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 530، الرقم : 3969، و ابن الجوزي في التحقيق في أحاديث الخلاف، 1 / 402، الرقم : 544، والشوکاني في نيل الأوطار، 2 / 322.

. عَنْ عَبْدِ الرحمٰن بْنِ أَبِي لَيْلَي قَالَ : لَقِيَنِي کَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رضي اﷲ عنه فَقَالَ : أَلاَ أُهْدِي لَکَ هَدْيَةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم ؟ قُلْتُ : بَلَي، قَالَ : فَأَهْدِهَا إِلَيَّ قَالَ : سَأَلْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَقُلْنَا : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، کَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْکُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ قَالَ صلي الله عليه وآله وسلم : قُوْلُوْا : اللَّهُمَّ، صَلِّ عَلَي مُحَمَّدٍ وَ عَلَي آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَي إِبْرَاهِيْمَ وَ عَلَي آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مُّجِيْدٌ. وَ اللَّهُمَّ، بَارِکْ عَلَي مُحَمَّدٍ وَ عَلَي آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَي إِبْرَاهِيْمَ وَ عَلَي آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ مجھے ملے اور کہا کیا میں تمہیں وہ (حدیث) ہدیہ نہ کروں جو میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے کہا کہ وہ مجھے ہدیہ کرو تو انہوں نے کہا : ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا۔ سو ہم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ کے اہل بیت پر درود کیسے بھیجا جائے؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (یوں) کہو : اے اﷲ تو (بصورت رحمت) درود بھیج۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر بے شک تو حمید مجید ہے اور اے اﷲ تو برکت عطا کر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کو جیسا کہ تو نے برکت عطا کی ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل کو بے شک تو حمید مجید ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 160، الرقم : 4710، وأشارالحاکم إلي أن البخاري خرَّجه بلفظه، ولکنْ علّةُ ذکرهِ کما ذکره هنا، لإفادة أن آل البيت والآل جميعاً هم. ولابن المفضل جزئٌ في طريق حديث ابن أبي ليلي عن کعب بن عجرة، و الطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 29، الرقم : 2368.

. عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الأَسْقَعِ قَالَ : خَرَجْتُ أَنَا أرِيْدُ عَلِيًّا فَقِيْلَ لِي هُوَ عِنْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَأَمَمْتُ إِلَيْهِمْ فَأَجِدَهُمْ فِي حَظِيْرَة مِّنْ قَصَبِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَ عَلِيٌّ وَ فَاطِمَةُ وَحَسَنٌ وَحُسَيْنٌ رضي اﷲ عنهم قَدَ جَمَعَهُمْ تَحْتَ ثَوْبٍ فَقَالَ : اللَّهُمَّ، إِنَّکَ جَعَلْتَ صَلَوَاتِکَ وَرِضْوَانَکَ عَلَيَّ وَ عَلَيْهِمْ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلاش میں باہر نکلا تو مجھے کسی نے کہا کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہیں پس میں نے (وہاں) ان (کے پاس جانے) کا ارادہ کیا (اور جب میں وہاں پہنچا) تو میں نے انہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کے اندر پایا اور حضرت علی، حضرت فاطمہ اور حسن اور حسین رضی اللہ عنھم ان سب کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کپڑے کے نیچے جمع کر رکھا تھا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ! بے شک تو نے اپنے درود اور اپنی رضوان کو مجھ پر اور ان پر خاص کر دیا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 95، الرقم : 230، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 167.


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

:::::::::آپ کون سی خاتون پسند کرتے ہیں:::::::::::