حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے اھلِ بیت کے بارے میں وصیت

عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَلاَ إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي، وَ إِنَّ کَرَشِيَ الْأَنْصَارُ. فَاعْفُوْا عَنْ مُسِيْئِهِمْ وَاقْبَلُوْا مِنْ مُحْسِنِهِمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

وَقَالَ أَبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آگاہ ہو جاؤ! میرا جامہ دان جس سے میں آرام پاتا ہوں میرے اہل بیت ہیں اور میری جماعت انصار ہیں۔ ان کے بُروں کو معاف کر دو اور ان کے نیکوکاروں سے (اچھائی کو) قبول کرو۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔

: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب : في فضل الأنصار وقريش، 5 / 714، الرقم : 3904، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 399، الرقم : 32357، و الشيباني في الآحاد و المثاني، 3 / 332، الرقم : 1716، و ابن سعد في الطبقات الکبري، 2 / 252.

عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ خَلِيْفَتَيْنِ : کِتَابَ اﷲِ حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. أَوْ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَي الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي، وَإِنَّهُمَا لَنْ يَّتَفَرَّقَا حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک میں تم میں دو نائب چھوڑ کر جا رہا ہوں. ایک اﷲ تعالیٰ کی کتاب جو کہ آسمان و زمین کے درمیان پھیلی ہوئی رسی (کی طرح) ہے اور میری عترت یعنی میرے اہل بیت اور یہ کہ یہ دونوں اس وقت تک ہرگز جدا نہیں ہوں گے جب تک یہ میرے پاس حوض کوثر پر نہیں پہنچ جاتے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 181، الرقم : 21618، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 162.


عَنْ عَبْدِ الرحمٰن بْنِ عَوْفٍ قَالَ : افْتَتَحَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مَکَّةَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَي الطَّاءِفِ فَحَاصَرَهُمْ ثَمَانِيَةً أَوْسَبْعَةً، ثُمَّ أَوْغَلَ غَدْوَةً أَوْ رَوْحَةً ثُمَّ نَزَلَ ثُمَّ هَجَرَ. ثُمَّ قَالَ : أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي لَکُمْ فَرَطٌ وَ إِنِّي أُوْصِيْکُمْ بِعِتْرَتِي خَيْرًا، وَإِنَّ مَوْعِدَکُمْ الْحَوْضُ . . . الحديث.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ فتح کیا پھر طائف کا رخ کیا اور اس کا آٹھ یا سات دن محاصرہ کئے رکھا پھر صبح یا شام کے وقت اس میں داخل ہو گئے پھر پڑاؤ کیا پھر ہجرت فرمائی اورفرمایا : اے لوگو! بے شک میں تمہارے لئے تم سے پہلے حوض پر موجود ہوں گا اور بے شک میں تمہیں اپنی عترت کے ساتھ نیکی کی وصیت کرتا ہوں اور بے شک تمہارا ٹھکانہ حوض ہو گا ۔ ۔ ۔ الحديث۔‘‘ اِس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔
أخرجه الحاکم في المستدرک، 2 / 131، الرقم : 2559.


عَنِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوْا إِنِ اتَّبَعْتُمُوْهُمَا، وَهُمَا : کِتَابُ اﷲِ، وَأَهْلُ بَيْتِي عِتْرَتِي. ثُمَّ قَالَ : أَ تَعْلَمُوْنَ أَنِّي أَوْلَي بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالُوْا : نَعَمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيُّ مَوْلَاهُ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ الْحَاکِمُ : صَحِيْحٌ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جانے والا ہوں اور اگر تم ان کی اتباع کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ دو چیزیں کتاب اﷲ اور میرے اہل بیت ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو میں مؤمنین کی جانوں سے بڑھ کر ان کو عزیز ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا تین مرتبہ فرمایا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : ہاں یا رسول اﷲ! تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولی ہوں علی بھی اس کا مولی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 118، الرقم : 4577.


عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : لَمَّانَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : (قُلْ لاَّ أَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلاَّ الْمًوَدَّةَ فِي الْقُرْبَي) قَالُوْا : يَارَسُوْلَ اﷲِ، مَنْ قَرَابَتُکَ هَؤُلاءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ عَلَيْنَا مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ : عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ وَابْنَاهُمَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت : (قُلْ لاَّ أَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلاَّ الْمًوَدَّةَ فِي الْقُرْبَي) نازل ہوئی تو صحابہ کرام نے عرض کیا :

یا رسول اﷲ! آپ کی قرابت کون ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟ تو آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی، فاطمہ اور ان کے دو بیٹے (حسن و حسین)۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 47، الرقم : 2641، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 168.

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضي اﷲ عنه في رواية طويلة : قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : انْظُرُوْا کَيْفَ تَخْلُفُوْنِي فِي الثَّقَلَيْنِ. فَنَادَي مُنَادٍ وَ مَا الثَّقَلاَنِ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : کِتَابُ اﷲِ طَرَفٌ بِيَدِ اﷲِ وَ طَرَفٌ بِأَيْدِيْکُمْ فَاسْتَمْسِکُوْا بِهِ لاَ تَضِلُّوْا، وَالآخَرُ عِتْرَتِي وَ إِنَّ اللَّطِيْفَ الْخَبِيْرَ نَبَّأَنِي أَنَّهُمَا لَنْ يَّتَفَرَّقَا حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ، سَأَلْتُ رَبِّي ذَلِکَ لَهُمَا، فَلاَ تَقَدَّمُوْهُمَا فَتَهْلِکُوْا، وَلاَ تَقْصُرْوا عَنْهُمَا فَتَهْلِکُوْا، وَلاَ تُعَلِّمُوْهُمْ فَإِنَّهُمْ أَعْلَمُ مِنْکُمْ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ أَوْلَي بِهِ مِنْ نَفْسِي فَعَلِيٌّ وَلِيُّهُ اللَّهُمَّ، وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُِّ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پس یہ دیکھو کہ تم دو بھاری چیزوں میں مجھے کیسے باقی رکھتے ہو. پس ایک نداء دینے والے نے ندا دی یا رسول اﷲ! وہ دو بھاری چیزیں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اﷲ تعالیٰ کی کتاب جس کا ایک کنارا اﷲ کے ہاتھ میں اور دوسرا کنارا تمہارے ہاتھوں میں ہے پس اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رہو تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے اور دوسری چیز میری عترت ہے اور بے شک اس لطیف خبیر رب نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ دونوں چیزیں کبھی بھی جدا نہیں ہوں گی یہاں تک کہ یہ میرے پاس حوض پر حاضر ہوں گی اور ایسا ان کے لئے میں نے اپنے رب سے مانگا ہے۔ پس تم لوگ ان پر پیش قدمی نہ کرو کہ ہلاک ہو جاؤ اور نہ ہی ان سے پیچھے رہو کہ ہلاک ہو جاؤ اور نہ ان کو سکھاؤ کیونکہ یہ تم سے زیادہ جانتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا : پس میں جس کی جان سے بڑھ کر اسے عزیز ہوں تو یہ علی اس کا مولیٰ ہے اے اﷲ! جو علی کو اپنا دوست رکھتا ہے تو اسے اپنا دوست رکھ اور جو علی سے عداوت رکھتا ہے تو اس سے عداوت رکھ۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 5 / 166، الرقم : 4971.

عَنْ مُصْعَبِ بْنِ عَبْدِ الرحمٰن بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ : لَمَّا فَتَحَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مَکَّةَ انْصَرَفَ إِلَي الطَّائِفِ فَحَاصَرَهَا سَبْعَ عَشَرَةَ، أَوْتِسْعَ عَشَرَةَ، ثُمَّ قَامَ خَطِيْباً فَحَمِدَ اﷲَ وَأَثْنَي عَلِيْهِ. ثُمَّ قَالَ : أُوْصِيْکُمْ بِعِتْرَتِي خَيْرًا، وَأَنَّ مَوْعِدَکُمُ الْحَوْضُ. وَالَّذِيْ نَفْسِي بِيَدِهِ لتُقِيْمُنَّ الصَّلَاةَ وَلَتُؤْتُنَّ الزَّکَاةَ، أَوْ لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْکُمْ رَجُلاً مِّنِّي. أَوْکَنَفْسِي يَضْرِبُ أَعْنَاقَکُمْ.ثُمَّ أَخَذَبِيَدِ علي رضي الله عنه فَقَالَ : بِهَذَا. رَوَاهُ الْبَزَّارُ.

’’حضرت مصعب بن عبدالرحمٰن بن عوف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ فتح کیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طائف کی طرف روانہ ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سترہ دن یا انیس دن طائف کا محاصرہ کئے رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطاب کے لئے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا : میں اپنی عترت کے بارے میں تمہیں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں اور بے شک تمہارا ٹھکانہ حوض کوثر ہو گا اور نماز قائم کرو گے اور زکوٰۃ ادا کرو گے یا میں تمہاری طرف ایک ایسے آدمی کو بھیجوں گا جو مجھ میں سے ہے یا میری طرح کا ہے اور جو تمہاری گردنیں مارے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : اس آدمی سے میری مراد یہ ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بزار نے روایت کیا ہے۔

 أخرجه البزار في المسند، 3 / 258، 259، الرقم : 1050، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 163.


Comments

Popular posts from this blog

حضرت ﻋﻼﻣﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﺭﺿﻮﯼ صاحب ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺎﻧﭻ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺣﯿﺮﺍﻥ

برلن (جرمنی) کی مسجد میں پہلی دفعہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی گئی۔