کیا ماسک باندھ کر نماز پڑھنا درست ہے؟
السلام علیکم ورحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
سوال ماسک (کروناوائرس سے بچنے کے لئے پٹی) لگا کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ توجہ فرمائیں
المستفتی : عبد القادر مصباحی
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
ﷻ الجواب بعون الملک الوھاب
ماسک لگا کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے کیونکہ اس سے منھ چھپ جا تا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں منھ چھپا نے کو منع فرمایا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے”عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ نَہَی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُغَطِّیَ الرَّجُلُ فَاہُ فِی الصَّلَاۃِ.
ترجمہ:۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز میں منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔ (سنن ابن ماجہ کتاب اقامت نماز اور اس کا طریقہ باب نماز کے مکر وہات حدیث نمبر۹۶۶)
یونہی فتاوی عالمگیری میں ناک منھ چھپا کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی لکھا ہے۔
(فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الصلوۃ باب فیما یفسد الصلوۃ ومایکرہ فیھا فصل الثانی)
لہذا ماسک لگا کر نماز نہ پڑھیں کیونکہ نماز مکروہ تحریمی ہو گی جس کا دہرانا واجب ہوگا،اگر چہ کرونا وائرس سے بچنے کے لئے ہی کیوں نہ ہو کیونکہ یہ یقنی نہیں ہے کہ نہ لگا نے پر کرونا وائرس ہو ہی جا ئے گا،ہم پو چھتے کیا صرف نماز ہی کے وقت کورونا وائرس ہو سکتا ہے کھا نا کھا تے وقت بھی کیا ماسک لگا رکھتے ہیں؟ یونہی غسل کے وقت بھی کیا ماسک لگا رکھتے ہیں؟یہ مسلمانوں کے ایمان کی کمزوری ہے کہ ذرہ برابر بھی دھمکی ملی نماز روزہ سے دور۔العیاذ باللہ تعا لیٰ
مسلمانوں کو چا ہئے کہ نماز کے وقتوں میں با جماعت نماز ادا کریں بعد نماز اپنے رب سے دعائیں مانگے ارشاد ربا نی ہے ”فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ.وَاِلیٰ رَبِّکَ فَارْغَبْ“تو جب نماز سے فارغ ہو تو دعا میں محنت کرو اور اپنے رب ہی کی طرف رغبت کرو۔(سورہ الم نشرح آیت ۸)
اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھیں توبہ استغفار کرتے رہیں اور نماز کی پا بندی کریں اور یہ عقیدہ رکھیں کہ بیماری اڑ کر نہیں لگ سکتی جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لاعدوی“ یعنی ایک بیماری کسی دوسری کو نہیں لگ سکتی۔
ہاں احتیاط کے لئے ماسک وغیرہ کا استعمال کریں جب کسی سے بات کریں تو دوری بنا ئیں رکھیں حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا”لَا تُدِیمُوا النَّظَرَ إِلَی الْمُجَذَّمِینَ، وَ إِذَا کَلَّمْتُمُوہُمْ فَلْیَکُنْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُمْ قِیدُ رُمْحٍ“یعنی جذام زدہ مریضوں پر زیادہ دیر تک نظر نہ ڈالو اور جب تم ان سے کلام کرو تو تمہارے اور ان کے درمیان ایک نیزے کے برابر فاصلہ ہونا چاہئے۔(مسند احمد حدیث نمبر۵۸۱)
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نظر ڈالنے سے بیما ری لگ جا ئے گی یا قریب سے بات کرنے سے بیما ری لگ جا ئے گی بلکہ یہ احتیاطی طور پر درس دیا گیا ہے تاکہ کمزور ایمان والے یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ فلا ں کے قریب تھا یا اس کے مرض کو دیکھ رہا تھا تو یہ بیما ری ہو گئی ہے،بلکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجذوب کو بلا یا اور اپنے سا تھ کھاناکھلایا جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مجذوم کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ کھانے کے برتن میں رکھا اور فرمایا”کُلْ ثِقَۃً بِاللَّہِ وَتَوَکُّلًا عَلَیْہِ“یعنی اللہ پر اعتماد و بھروسہ اور توکل کرتے ہوئے کھاو(سنن ترمذی حدیث نمبر۷۱۸۱/سنن ابن ماجہ حدیث نمبر۲۴۵۳/مشکوۃفال اور بد فالی کا بیان حدیث نمبر۴۵۸۵)
اس حدیث سے صاف طور پر ظاہر ہو گیا کہ پہلی حدیث میں تعلیم احتیاط تھی اور اس حدیث میں تؤکل کی تعلیم ہے۔
البتہ جراثیم ایک دوسرےاڑ کر لگ جاتے ہیں اسی کووائرس بھی کہتے اس لئے ماسک کا استعمال کیا جاتا تاکہ جراثیم ناک منھ میں نہ گھسنے پائیں لہذا احتیاطا ماسک وغیرہ کا استعمال کریں مگر حالت نماز میں نہ کریں کیونکہ اس وقت وضو بنانے یعنی کلی کرنے ناک میں پانی ڈالنے کی وجہ سے خود جراثیم دور ہوجاتے ہیں لہذا حالت نماز میں ماسک کا استعمال نہ کریں بلکہ اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھیں کہ جو مقدر میں لکھا ہو گا وہی ہو گا پھر ہم کیوں نماز سے محروم رہیں یا نماز پڑھیں بھی تو اس طرح کہ ناقص ہو جا ئے،اور اگر کسی ملک میں حکومت کی جانب سے یہ قانون ہو کہ بغیر ماسک کے مسجد میں نماز نہیں پڑھ سکتے تو مسجد میں نماز پڑھنے کے بجا ئے اپنے محلہ میں چند مسلمان ملکرجماعت قائم کریں یہ بھی نہ ہو سکے تو گھر میں تنہا پڑھیں صرف جماعت کا ثواب نہیں ملے گا مگر نماز مکمل ہو جا ئے گی۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی
بتاریخ ۱۹ رجب المرجب ۱۴۴۱ھ
بمطابق ۱۵ مارچ ۲۰۲۰ء بروز اتوار
➻═══════════➻
Comments
Post a Comment