حضور سید عالم نور مجسم ﷺ دافع البلا ہیں
٭ حضرات محترم! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
مَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ( آیت۳۳ س انفعال)
ترجمہ٭ اللہ تعالیٰ کی شان نہیں کہ انہیں عذاب دے درانحالیکہ (اے محبوب) آپ ان میں موجود ہیں۔
٭ یعنی اے محبوب ﷺ! جب تک آپ ان کافروں میں موجود ہیں میں انکو عذاب نہ دوں گا۔ عذاب الہی سے بڑھ کر کونسی بلا ہے۔ حضورﷺ کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے کافروں سے بھی بلا کو دفع فرمایا
وَمَا اَرْسَلْنَکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ
ترجمہ٭ اے محبوب! ہم نے آپ کونہیں بھیجامگر تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر۔
٭ ظاہر ہے کہ بلارحمت کیساتھ جمع نہیں ہوتی۔ معلوم ہوا سرکارﷺ بلائوں کو دفع فرمانیوالے ہیں اسکے علاوہ اور بہت سی آیات موجود ہیں۔ اب ذرا احادیث کو سماعت فرمائیے۔ہم اختصار کے پیش نظر صرف ترجمہ پر اکتفا کرتے ہیں۔
ترجمہ٭ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں زمین والوں پر عذاب اتارنا چاہتا ہوں جب ایسے بندوں کو جو میرے یاد کرنیوالے ہیں اور پچھلی رات میں استغفار کرنیوالے ہیں دیکھتا ہوں تو اپنا غضب ان سے پھیر لیتا ہوں ۔ اللہ اکبر سرکار دو عالمﷺ کے غلاموں کی یہ شان ہے کہ آپ کے صدقہ میں وہ غضب بھی دفع ہوجاتا ہے۔ راوہ البہیقی فی شعب الایمان۔
ترجمہ٭ بے شک اللہ تعالیٰ نیک مسلمانوں کے سبب انکے ہمسایہ میں سو گھر میں سے بلا دفع فرماتا ہے اور دوسری حدیث مبارکہ میں یوں آیا ہے کہ
ترجمہ٭ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم مدد نہیں کئے جاتے اور رزق نہیں دیئے جاتے مگر اپنے ضعیفوں کے سبب۔( بخاری)
٭ اور ایک جگہ سرکارﷺ نے فرمایا کہ
ترجمہ٭ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں جنکو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی حاجت روائی کیلئے خاص فرمایا ہے۔ لوگ گھبرائے ہوئے اپنی حاجتیں انکے پاس لاتے ہیں یہ بندے عذاب الہی میں سے امان میں ہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے الکبیر میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے یہ تو غلاموں کی شان ہے۔آقاﷺ کی شان کا کیا حال ہوگا؟ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے خاص محبوب بندے عام بندوں کے حاجت روا ہیں اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کا حاجت روا ہونا اور انکے سبب سے بلائوں کا دفع ہونا یہ سب آقا کی نسبت سے ہے اصل کمال حضورﷺ کا ہے۔
٭ حضرات محترم! حقیقی دافع البلا اللہ ہے اور مجازی دافع البلا سرکار دو عالم ﷺ ہیں اور آپ ﷺ کے صدقہ میں آپﷺ کے غلام بھی دافع البلا ہیں جیسا کہ آیت قرانیہ اور احادیث نبویہ مذکورہ سے واضح ہے۔ انکے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث ہیں جن سے روز روشن کیطرح ثابت ہے کہ آقائے نامدارﷺ نے تشریف لاکر ہمیں نار جہنم سے بچایا نار جہنم سے بڑ ھ کر کونسی بلا ہے(مگر منکر کو نار جہنم سے بچایا نہیں اسلئے کہ آپﷺ انکے نزدیک دافع البلا نہیں جیسا ظن ہوگا ویسا صلہ ملے گا)
Comments
Post a Comment