کسی کی برائی ‘ غیبت اور چغلی کی ممانعت کے متعلق احادیث
امام مسلم بن حجاج قشیری ٢٦١ ھ روایت کرتے ہیں : -
حضرت ابوہریرہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دوسرے کو برا کہنے والے جو کچھ کہتے ہیں اس کا وبال ابتداء کرنے والے پر ہوتا ہے جب تک کہ مظلوم تجاوز نہ کرے۔ (صحیح مسلم ‘ رقم الحدیث :‘ ٢٥٨٧‘ سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٨٩٤) -
امام ابو داؤد سلیمان بن اشعث متوفی ٢٧٥ ھ روایت کرتے ہیں :-
حضرت عائشہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہوجائے تو اس کو چھوڑ دو ‘ اور اس کو برا نہ کہو۔ ( سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٨٩٩) -
حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے فوت شدہ لوگوں کی نیکیاں بیان کرو اور ان کی برائیوں کے ذکر سے باز رہو۔ (سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٩٠٠) -
امام مسلم بن حجاج قشیری ٢٦١ ھ روایت کرتے ہیں : -
حضرت ابوہریرہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا چیز ہے ‘ صحابہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہم) نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں ‘ آپ نے فرمایا تم اپنے بھائی کے اس وصف کا ذکر کرو جس کو وہ ناپسند کرتا ہو ‘ آپ سے عرض کیا گیا یہ بتائیے اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جس کو میں بیان کرتا ہوں ‘ آپ نے فرمایا اگر تمہارئے بھائی میں وہ عیب ہو جس کو تم بیان کرتے ہو تب ہی تو تم اس کی غیبت کرو گے اور اگر اس میں وہ عیب نہ ہو تو پھر تم اس پر بہتان باندھو گے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٥٨٩‘ سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٨٧٤) -
امام ابو داؤد سلیمان بن اشعث متوفی ٢٧٥ ھ روایت کرتے ہیں :-
حضرت عائشہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا) بیان کرتی ہیں کہ ان کا لحاف چوری ہوگیا۔ وہ چرانے والے پر بددعا کر رہی تھیں آپ نے فرمایا : اپنی دعا میں اس کی تخفیف نہ کرو (سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ١٤٩٦) -
حضرت عائشہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا) بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا آپ کے لیے صفیہ سے اتنا اتنا (قد) کافی ہے ! ان کا ارادہ تھا کہ ان کا قد چھوٹا ہے ‘ آپ نے فرمایا تم نے ایسا کلمہ کہا ہے کہ اگر اس کو سمندر میں ڈال دیا جائے تو اس سے سارا پانی آلودہ ہوجائے گا۔ -
حضرت عائشہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا) بیان کرتی ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ آپ کے سامنے کسی انسان کی نقل اتاری آپ نے فرمایا میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ میں کسی کی نقل اتاروں اور مجھے اسکے بدلہ فلاں فلاں چیز مل جائے۔ (سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٨٧٥) -
حضرت انس بن مالک (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب مجھے معراج کرائی گئی تو میرا ایک قوم کے پاس سے گزر ہوا جس کے پیتل کے ناخن تھے جس سے وہ اپنے چہروں اور سینوں کو کھرچ رہے تھے ‘ میں نے کہا اے جبرائیل یہ کون ہیں ‘ انہوں نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور ان کی بےعزتی کرتے تھے) یعنی غیبت کرتے تھے) -
حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت ابو طلحہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہم) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی اس جگہ بےعزتی کرتا ہے جہاں اس کی عزت نہ کی جارہی ہو اور اس کی توقیر میں کمی کی جارہی ہو تو اللہ اس کو ایسی جگہ بےعزت کرے گا جہاں وہ اپنی نصرت چاہتا ہو ‘ اور جو شخص کسی مسلمان کی ایسی جگہ نصرت کرے گا جہاں اس کی توقیر میں کمی کی جارہی ہو اور اس کی بےحرمتی کی جارہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ مدد فرمائے گا جہاں وہ اپنی مدد پسند کرتا ہو۔ (سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٨٨٤) -
حضرت حذیفہ (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جنت میں چغل خور داخل نہیں ہوگا۔ (سنن ابوداؤد ‘ رقم الحدیث :‘ ٤٨٧٢) -
امام ابوعیسی محمد بن عیسی ترمذی متوفی ٢٧٩ ھ روایت کرتے ہیں : -
حضرت عقبہ بن عامر (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب ابن آدم صبح کرتا ہے تو اس کے تمام اعضاء زبان کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں تو ہمارے متعلق اللہ سے ڈر کیونکہ ہم تیرے ساتھ ہیں ‘ اگر تو سیدھی رہی تو ہم سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم ٹیڑھے ہوجائیں گے۔ (سنن ترمذی ‘ رقم الحدیث : ٢٤١٥‘ حلیۃ الاولیاء ج ٤ ص ٣٠٩) -
حضرت نعمان بن بشیر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا ہے کہ انسان کے جسم میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے اگر وہ درست ہو تو سارا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ فاسد ہو تو سارا جسم فاسد ہوجاتا ہے سنو وہ دل ہے۔ (صحیح بخاری : ٥٢) -
سنن ترمذی کی روایت میں ہے تمام اعضاء کی صحت اور فساد کا مدار زبان پر ہے اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے اس کا مدار دل پر ہے اور یہ تعارض ہے اس کا جواب یہ ہے کہ زبان دل کی ترجمان ہے ‘ اور اس میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ حضرت سہل بن سعد (رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کون ہے جو میرے لیے اس کا ضامن ہو جو دو جبڑوں کے درمیان اور جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے۔ میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں گا۔ (سنن ترمذی ‘ رقم الحدیث :‘ ٢٤١٦‘ صحیح بخاری ‘ رقم الحدیث :‘ ٦٤٧٤‘ مسند احمد ج ٨‘ رقم الحدیث :‘ ٢٢٨٨٦‘ سنن کبری للبیہقی ج ٨ ص ١٦٦) -
Comments
Post a Comment